اپ ڈیٹس
  • 352.00 انڈے فی درجن
  • 308.00 زندہ مرغی
  • 446.00 گوشت مرغی
  • پولٹری
  • چینی یوآن قیمت خرید: 39.45 قیمت فروخت : 39.52
  • امریکن ڈالر قیمت خرید: 278.35 قیمت فروخت : 278.85
  • یورو قیمت خرید: 311.41 قیمت فروخت : 311.97
  • برطانوی پاؤنڈ قیمت خرید: 367.19 قیمت فروخت : 367.85
  • آسٹریلیا ڈالر قیمت خرید: 188.84 قیمت فروخت : 189.18
  • کینیڈا ڈالر قیمت خرید: 206.50 قیمت فروخت : 206.87
  • جاپانی ین قیمت خرید: 1.92 قیمت فروخت : 1.93
  • سعودی ریال قیمت خرید: 74.19 قیمت فروخت : 74.32
  • اماراتی درہم قیمت خرید: 76.31 قیمت فروخت : 76.45
  • کویتی دینار قیمت خرید: 911.31 قیمت فروخت : 912.95
  • کرنسی مارکیٹ
  • تولہ: 262700 دس گرام : 225200
  • 24 سونا قیراط
  • تولہ: 240807 دس گرام : 206432
  • 22 سونا قیراط
  • تولہ: 3116 دس گرام : 2674
  • چاندی تیزابی
  • صرافہ بازار
شہرکی خبریں

حکومت مدارس کے حقوق بارے معاملے کو سیاسی اکھاڑا نہ بنائے: فضل الرحمان

09 Dec 2024
09 Dec 2024

(ویب ڈیسک) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم مدارس کی آزادی کی جنگ لڑرہے ہیں، مدارس کے حقوق کی یہ جنگ تمام مدارس اور علما کی ہے، حکومت اسے کھاڑا نہ بنائے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مدارس کے ایک ایک طالبعلیم اور استاد کی جنگ لڑ رہے ہیں، قرآنی علوم، فقہ کے علوم ہوں یا حدیث کے علوم ہم ان کے تحفظ کی بات کر رہے ہیں، کسی فرد واحد کی نہیں ہے، اجلاس بلا کر علما کو تقسیم کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ برصغیر میں انگریزوں نے اپنا نظام تعلیم دیا تو دین کے اکابرین نے مدارس قائم کیے تاکہ اپنے دینی علوم کا تحفظ کیا جا سکے، ہم آج بھی اپنے اس دینی ورثے کے تحفظ کی جنگ لڑرہے ہیں، سربراہ جے یو آئی ف کا کہنا تھا کہ ہم کسی بھی لحاظ سے ریاست کے خلاف تصادم نہیں چاہتے ہیں، ہم مدارس کی رجسٹریشن چاہتے ہیں، اس کے لیے ہمیں رجسٹریشن سے دھکیلا جا رہا ہے۔

فضل الرحمان نے کہا کہ2004 میں بھی قانون سازی ہوئی، 2019 میں ایک نیا نظام دینا چاہا، وہاں سے ایک معاہدہ ہوا، ایک ایگزیکٹو آرڈر کے تحت ڈائریکٹوریٹ جنرل قائم کیا گیا اور کہا گیا کہ 12 مراکز قائم ہوں گے جہاں مدارس کی رجسٹریشن ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈیموکریٹک الائنس (پی ڈی ایم ) کی حکومت میں شامل تمام سیاسی جماعتوں  نے مدارس رجسٹریشن پر اتفاق کیا، تمام جماعتوں اور حکومت کے اتفاق رائے کے ساتھ اس بل کو اسمبلی میں پیش کیا، اس کی پہلی خواندگی پر کوئی اختلاف نہیں ہوا، یہ اتفاق رائے سے پاس ہوا۔

سربراہ جے یو آئی ف نے الزام عائد کیا کہ مدارس رجسٹریشن بل کی دوسری خواندگی میں اداروں نے مداخلت کر کے قانون سازی رکوائی، 26ویں ترمیم کا مرحلہ آیا تو ایک مہینہ اس پر بحث ہوتی رہی، ان مذاکرات میں 56 کلازز سے ہم  نے انہیں 36 کلازز پر آمادہ کیا، اس کے بعد ہم  نے کہا کہ ہمارا ایک بل پہلے سے متفقہ طور پر پاس ہو چکا ہے، جس سے ایجنسیاں اور ہمارے ادارے بھی واقف تھے، صدر آصف زرداری خود اس میں موجود تھے، میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف دونوں متفق تھے۔

انہوں کا مزید کہنا تھا کہ بل قومی اسمبلی اور سینیٹ سے پاس ہو چکا ہے، دیگر بلوں پر دستخط ہو سکتے ہیں تو پھر مدارس کی رجسٹریشن کے بل پر کیوں نہیں دستخط کیے جا رہے ہیں، اس ڈرافت کے اندر ہم نے مکمل طور پر مدارس کو کسی بھی نظام کے ساتھ منسلک ہونے کی مکمل آزادی دی ہے، مدارس کو آزادی ہے کہ وہ 1860 کے ایکٹ کے تحت مدارس کے ساتھ منسلک ہونا چاہیں یا وزارت تعلیم کے ساتھ منسلک ہونا چاہیں۔

Install our App

آپ کی اس خبر کے متعلق رائے