عظیم گلوکاروں کو متعارف کرانے والے موسیقار ماسٹر غلام حیدر کو بچھڑے 71 برس بیت گئے
(لاہور نیوز) عظیم گلوکاروں اور موسیقاروں کو متعارف کرانے والے موسیقار ماسٹر غلام حیدر کو مداحوں سے بچھڑے 71 برس بیت گئے۔
ماسٹر غلام حیدر نے تعلیم تو دانتوں کی ڈاکٹری کی حاصل کی اور اپنا کلینک بھی بنایا لیکن بچپن ہی سے ہارمونیم بجانے میں دلچسپی اور شوق انہیں لاہور لے آیا اور وہ 1932ء میں لاہور کی ایک مشہور ریکارڈنگ کمپنی سے وابستہ ہو گئے، باکمال موسیقار استاد جھنڈے خان، پنڈت امرناتھ اور جی اے چشتی کا ساتھ نصیب ہوا۔
فلم ساز اے آر کاردار نے اپنی فلم ’’سورگ کی سیڑھی‘‘ کیلئے ماسٹر غلام حیدر کو موقع دیا تاہم 1939ء میں بننے والی فلم گل بکاؤلی سے شہرت ملی جس میں نور جہاں نے بھی کام کیا، 1944 ء میں پنچولی سے بمبئی کی فلم نگری چلے گئے اور اپنے فلمی سفر کو مزید بڑھایا، فلم یملا جٹ اور خزانچی کے بعد نور جہاں کو خاندان میں پہلی بار بطور اداکارہ متعارف کرایا۔
ماسٹر غلام حیدر نے نہ صرف لتا منگیشکر اور نور جہاں کو بریک تھرو فراہم کئے بلکہ گلوکارہ شمشاد بیگم، سودھا ملہوترا اور سریندر کور کی سریلی آواز بھی فلمی شائقین تک پہنچائی۔
موسیقی میں بام عروج پر پہنچنے والے میوزک کمپوزرز مدن موہن، دتا نائیک، ناشاد اور اے حمید ان کے اسسٹنٹ رہے، لتا منگیشکر نے 2013ء میں ایک انٹرویو کے دوران ماسٹر غلام حیدر کو اپنا گاڈ فادر قرار دیا، انہوں نے کہا جب کسی نے موقع نہ دیا تو ماسٹر غلام حیدر نے 1948ء میں فلم مجبور میں بریک تھرو دلایا۔
قیام پاکستان کے بعد 1948ء میں ماسٹر غلام حیدر واپس لاہور آ گئے اور فلم شاہدہ، بے قرار، اکیلی، غلام اور گلنار کی موسیقی دی۔
موسیقی کو نیا رنگ دینے والے ماسٹر غلام حیدر 1906ء میں حیدرآباد سندھ میں پیدا ہوئے اور 9 نومبر 1953ء میں وفات پا گئے، انہیں لاہور میں سپردخاک کیا گیا۔