(لاہور نیوز) معروف فلمساز اور ہدایت کار شباب کیرانوی کو دنیا سے رخصت ہوئے 42 برس بِیت گئے۔
1925ء میں بھارتی ریاست اترپردیش میں پیدا ہونے والے معروف فلم ساز اور ہدایت کار شباب کیرانوی کا اصل نام حافظ نذیر احمد تھا، شباب کیرانوی کو سماجی موضوعات پر فلمیں بنانے میں ملکہ حاصل تھا، بطور فلمساز ان کی پہلی فلم ’’جلن‘‘ تھی، ان کی نمایاں فلموں میں ’’ٹھنڈی سڑک‘‘، ’’گلبدن‘‘، ’’چودھری‘‘، ’’تیس مار خان‘‘، ’’سجن بیلی‘‘، ’’شمع محبت‘‘ اور ’’سہیلی‘‘ شامل ہیں۔
فلم ’’ثریا‘‘ سے شباب کیرانوی نے ہدایت کاری کا آغاز کیا، سپرہٹ فلم ’’مہتاب‘‘ سے انہیں بریک تھرو ملا اور پھر فلموں کی پے در پے کامیابیوں سے قدرت ایسی مہربان ہوئی کہ ایک فلم سٹوڈیو کے مالک بن گئے۔
بطور ہدایتکار شباب کیرانوی کی کامیاب اور گھریلو موضوعات پر بنی فلموں کی ایک لمبی فہرست ہے، ان فلموں میں ’’ماں کے آنسو’’، ’’نوکر‘‘، ’’شمع‘‘، ’’انسانیت‘‘، ’’من کی جیت‘‘ اور ’’میرانام ہے محبت‘‘ بھی شامل ہیں، بطور نغمہ نگار شباب کیرانوی نے فلموں کے ذریعے بے شمار سپر ہٹ گیت شائقین موسیقی کو دیئے، ان کی نغماتی فلم آئینہ اور صورت نے کامیابی کے اگلے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دیئے۔
شباب کیرانوی کو بہترین ہدایت کاری پر 2 بار نگار ایوارڈ سے نوازا گیا، معروف فلمساز کی طبیعت پر شعر وادب کے گہرے اثرات تھے ان کے ادبی 2 شعری مجموعے اور درجن کے قریب ناول منظر پر آئے۔
ہدایت کار شباب کیرانوی 5 نومبر 1982 کو انتقال کر گئے اور لاہور میں شباب فلم سٹوڈیوز کے احاطے میں ہی آسودۂ خاک ہیں۔