(لاہور نیوز) فرزندِ اقبال جسٹس ڈاکٹر جاوید اقبال کو دنیا سے رخصت ہوئے 9 برس بیت گئے۔
پاکستان میں عدل و انصاف کے فروغ کیلئے ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی، جبکہ فلسفہ اور علم کے میدان میں بھی ان کی کاوشیں ناقابل فراموش ہیں۔
سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ڈاکٹر جاوید اقبال 5 اکتوبر 1924 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے، 1954 میں انہوں نے اسلامی سیاسی فلسفے پر کیمبرج یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی مکمل کی، حکیم الامت کے فرزند ڈاکٹر جاوید اقبال تحریکِ پاکستان کے کارکن بھی رہے۔
جاوید منزل کے درو دیوار اس بات کے گواہ ہیں کہ انہوں نے فکری محاذ پر تحریک پاکستان کیلئے خدمات انجام دیں، قیام پاکستان کے بعد فرزند اقبال نے ماہر قانون دان کے طور پر اپنا سکہ منوایا۔
امریکہ، کینیڈا، ترکی، سپین سمیت دنیا بھر میں لیکچرز بھی دیئے، 1960 ، 1962 اور 1977 میں اقوام متحدہ میں پاکستان کی نمائندگی کرتے رہے، ذوالفقار علی بھٹو کے مقابلے میں الیکشن ہارے تو ایک عرصے تک سیاست سے دور رہے۔
ڈاکٹر جاوید اقبال 1986 سے 1989 تک سپریم کورٹ کے جج، بعد ازاں سینیٹر بھی رہے،
’’نظریہ پاکستان‘‘، ’’میراثِ قائداعظم‘‘، ’’افکارِ پریشان‘‘، ’’حیاتِ اقبال‘‘، ’’زندہ رُود‘‘ اور خود نوشت ’’ اپنا گریبان چاک‘‘ کے نام سے اہم کتب تصنیف کیں، شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال کو بھی اپنے بیٹے سے بڑی محبت تھی جس کا ثبوت انہوں نے ’’جاوید نامہ ‘‘ لکھ کر دیا۔
جسٹس ڈاکٹر جاوید اقبال 3 اکتوبر 2015 کو کینسر کے باعث لاہور میں انتقال کر گئے۔