سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ مجرموں کے وکیل کو ٹرائل ریکارڈ دکھانے کی ہدایت
(لاہور نیوز) سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ مجرمان کی اپیلوں پر سماعت کے دوران درخواست گزاروں کے وکیل کو ٹرائل کا ریکارڈ دکھانے کی ہدایت کر دی۔
مجرمان کے وکیل نے ٹرائل اور اپیل کا ریکارڈ فراہم نہ کرنے کی شکایت کی تھی جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ قانون کے مطابق کورٹ مارشل کا ریکارڈ فراہم نہیں کر سکتے۔
اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ریکارڈ دیکھے بغیر کیسے کوئی وکیل مقدمہ لڑ سکتا ہے؟ درخواست گزاروں کے وکیل کو ریکارڈ دیکھنے اور نوٹس لینے دیں، کئی لوگوں کو تو ہائی کورٹ سے بری ہونے کے باوجود آپ رہا نہیں کرتے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے مزید کہا کہ رہائی صرف اس وجہ سے نہیں کی جاتی کہ اپیل دائر کی ہوئی ہے، ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ مجرمان کے تمام مقدمات یکجا کر کے سماعت کریں گے، اس کے بعد عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں اپیلیں ضیا الحق، محمد عمران، حافظ عثمان، حیدر، نذیر احمد نے دائر کی ہیں، ملٹری کورٹ نے مجرمان کو فورسز پر حملے کے جرم میں سزائے موت سنائی تھی، اپیلٹ کورٹ اور بلوچستان ہائی کورٹ نے سزائے موت کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔