(لاہور نیوز) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کے پاس سارے آپشن موجود ہیں، بجلی بلوں میں 2ماہ کا ریلیف قبول نہیں۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا راولپنڈی کمرشل مارکیٹ چوک میں کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ دھرنے کے بعد لوگوں کو امید ہوئی کہ ان کے مسائل کے حل کی آواز پیدا ہوئی ہے، بجلی کے بعد اب گیس کا بحران سامنے آکھڑا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کریں گے، حکومتی معاہدے کے بعد 32دن گزر چکے اور 13دن باقی رہ گئے ہیں، دھرنے کے بعد انہوں نے دو ماہ کے لیے بجلی کے بلوں میں کمی کی ہے۔
حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ اللے تلے حکمرانوں کی عیاشیاں جاری ہیں، عالمی مالیاتی ادارہ آئی ایم ایف کی مجبوری کیوں ہے، غریب عوام پر جو بوجھ ڈالا جاتا ہے اگر یہ بڑی گاڑیاں چھوٹی کریں تو اربوں روپے کی بچت ہو سکتی ہے، ان کو عیاشیاں لگی ہوئی ہیں اور پیٹرول مفت ملتا ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ٹیکسوں کی ایسی شکلیں ہیں جو پوری دنیا میں کسی نے نہیں سنی ہوں گی، ٹی وی پر وزیر توانائی بھی ان ٹیکسوں پر جواب دینے کے بجائے آئیں بائیں شائیں کرنے لگتے ہیں، اسٹیبلشمنٹ کی کیاری میں پروان چڑھانے والوں کا بھی احتساب ہو گا، ہم تصادم نہیں پاکستان کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں، ہمارے پاس ایک سے سات تک ہڑتال اور پہیہ جام کا آپشن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم افراتفری نہیں پھیلانا چاہتے مگر 25 کروڑ کو پسنے نہیں دیں گے، واپڈا اور کے-الیکٹرک کو بجلی کاٹنے نہیں دیں گے، آئی پی پیز سے جھوٹ پر مبنی معاہدے کیے گئے، کسی کا 100میگا واٹ معاہدہ ہے تو کاغذوں میں 150 یا 200میگاواٹ لکھا ہوا ہے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ یہ مافیاز ہر حکومت میں شامل ہوتے ہیں، ملک حکومت مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلزپارٹی ، پاکستان تحریک انصاف کی ہو، خون چوسنے والے ہر حکومت میں ہوتے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ میں انہوں نے کہا کہ عوام ہوش کے ناخن لیں اور سوچیں کہ یہ طویل جدوجہد ہے یہ اتنی جلدی ماننے والے نہیں، سروں پر مسلط مافیا سے جان چھڑانی ہے تو اس منظم تحریک کو کوئی اور آگے نہیں بڑھا سکتا، صرف جماعت اسلامی یہ کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 45 دن ہونے والے ہیں، شہباز شریف کو کہتا ہوں کہ جماعت اسلامی کے پاس سارے آپشن ہیں، یہ 2ماہ کا ریلیف قابل قبول نہیں، تنخواہ دار پر لگایا گیا ٹیکس سلیب قابل قبول نہیں،لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے روزگار ہو رہے ہیں، لوگوں نے اپنا سرمایہ باہر منتقل کرنا شروع کر دیا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرنے سے قبل 50 لاکھ لوگ جماعت اسلامی کے رکن بن چکے ہوں، ہم نوجوانوں کی کمیٹیاں بنانا چاہتے ہیں، ملک میں کتنے لوگ ہیں جو سوا کروڑ روپے خرچ کرکے اپنے بچوں کو ڈاکٹر بنا سکتے ہیں، اس کے خلاف کون آواز بنے گا اس کی کمیٹیاں بنیں، یہ کمیٹیاں نگرانی کریں کہ کس طرح سرکاری لوگ فنڈز کھا رہے ہیں۔