(لاہور نیوز) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے پنجاب میں صلح نامہ کی بنیاد پر داخل دفتر ہونے والے مقدمات کی تفصیلات طلب کر لیں۔
لاہور ہائیکورٹ میں ملزم عمران کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے درخواست پر سماعت کی، پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ اور آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
دوران سماعت چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے استفسار کیا کہ آئی جی صاحب 3 لاکھ 62 ہزار سے زائد مقدمات کے چالان کہاں ہیں؟ ان چالانوں کو زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا؟
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے جواب دیا کہ عدالتی حکم کے بعد تقریباً پنجاب میں ڈیڑھ لاکھ چالان جمع ہو چکے ہیں، پنجاب میں 2 لاکھ 42 ہزار مقدمات کے چالان باقی ہیں جن پر کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہماری پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سے مارچ میں ملاقات ہوئی، چالان جمع نہ کروانے والے 11 ہزار سے زائد تفتیشی افسران کو شوکاز نوٹسز جاری کئے ہیں، اس سال بجلی چوری کے کیسز بہت زیادہ درج ہوئے اس وجہ سے 2024 میں مقدمات کی تعداد میں اضافہ ہوا، گزشتہ سال بجلی چوری کے 75 ہزار مقدمات درج ہوئے، 80 ہزار کے قریب مقدمات اس سال درج ہوئے ہیں۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے مزید بتایا کہ لاہور میں 59 ہزار اور فیصل آباد میں 81 ہزار کے مقدمات کے چالان زیر التوا ہیں، لودھراں میں اب زیر التوا مقدمات کا چالان صفر ہے۔
اس موقع پر پراسیکیوٹر جنرل سید فرہاد علی شاہ نے کہا کہ پراسیکیوشن اور پولیس کے درمیان ایک آئی ٹی سسٹم بنا رہے ہیں جس پر چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ آپ سسٹم اپ گریڈ کریں، کیا وہ عدالت نے ٹھیک کرنا ہے؟ یہ تو پنجاب حکومت کا کام ہے۔
بعدازاں عدالت نے پنجاب میں صلح نامہ کی بنیاد پر داخل دفتر ہونے والے مقدمات کی تفصیلات آئندہ سماعت پر طلب کر لیں اور آئی جی پنجاب کو چالانوں کو جمع کروانے کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔