(لاہور نیوز) معروف شاعر، نغمہ نگار اور فلم ساز سیف الدین سیف کو اپنے مداحوں سے بچھڑے 31 برس بیت گئے ہیں۔
ممتاز شاعر سیف الدین سیف 20 مارچ 1922ء کو امرتسر کے ادبی گھرانے میں پیدا ہوئے، قیام پاکستان کے بعد وہ ہجرت کر کے پاکستان آگئے اور لاہور میں فلم نگری سے وابستہ ہو گئے، سیف الدین سیف نے بے شمار خوبصورت گیت لکھے، انہوں نے فلم ہچکولے، 7 لاکھ، امراؤ جان ادا، انارکلی، نویلی دلہن، لخت جگر، تہذیب، انجمن اور شمع پروانہ سمیت بے شمار فلموں کیلئے نغمات تحریر کیے۔
اپنے ذاتی ادارے رہنما فلمز کے تحت فلمیں بھی بنائیں جن میں 7 لاکھ اور کرتار سنگھ شامل ہیں، سیف الدین سیف نے فلمی دنیا میں رہنے کے باوجود ادب سے رابطہ استوار رکھا، ان کے مجموعہ کلام میں خمِ کا کل، کفِ گُل فروش اور دور دراز شامل ہیں، ان کی شاعری سماج کے مسائل اور زندگی کے حقائق کو حقیقت پسندانہ انداز میں بیان کرنے میں کمال رکھتی ہے۔
سیف الدین سیف 12 جولائی 1993ء کو اپنے مداحوں کو افسردہ چھوڑ کر اس دنیا سے کوچ کر گئے اور ماڈل ٹاؤن لاہور کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں، 31 برس بعد بھی خوبصورت شاعر کی غزلوں اور گیتوں کی گونج ان کے چاہنے والوں کی سماعتوں میں گونج رہی ہیں۔