(لاہور نیوز) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ چینی شہریوں پر حملے میں افغان سرزمین استعمال ہوئی، افغان سرزمین استعمال ہونے پر ہمیں سخت تشویش ہے۔
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کا نیکٹا حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ چین کے ساتھ ہمارے تعلقات بہت اہمیت کے حامل ہیں، چین نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا، چینی شہریوں پر پلان کرکے حملہ کیا گیا، پاکستان نے افغان عبوری حکومت کے ساتھ دہشت گردی کا معاملہ اٹھایا ہے۔
محسن نقوی نے کہا کہ ابھی تک افغان عبوری حکومت سے اچھے نتائج نہیں آرہے، ہم نے سرحد کی سکیورٹی کو بھی بڑھایا ہے، ہمیں معلوم ہے کون سی طاقتیں چین اور پاکستان کے تعلقات خراب کرنا چاہتی ہیں، دہشت گرد افغان عبوری حکومت کی کمزوری کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ سرحدی علاقوں میں ٹی ٹی پی جیسے دہشت گردوں کو سپورٹ فراہم کی جارہی ہے، اس حوالے سے ہمارے پاس بہت سے شواہد موجود ہیں، بشام حملے میں پانچ چینی قتل اور ایک پاکستانی شہری شہید ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ چینی شہریوں کی سکیورٹی کے لئے نئے ایس او پیز بنائے ہیں، چینی شہریوں کی سکیورٹی کے لئے تمام ممکن اقدامات کر رہے ہیں، اگلے مہینے وزیراعظم چین کا دورہ کریں گے، وزیر اعظم کا چین کا وزٹ ہمارے لیے بہت اہم ہے ، اقتصادی طور پر چین کے ساتھ تعاون ہماری معیشت کے لیے اہم ہے اور اس سلسلے میں جو چینی آئے ہیں ان کی سکیورٹی کو یقینی بنانا ہماری ذمہ داری ہے۔
سربراہ نیکٹا رائے طاہر
اس موقع پر نیکٹا کے سربراہ رائے طاہر کا کہنا تھا کہ چینی شہریوں کی حفاظت کرنا ہماری ذمہ داری ہے، بشام حملہ ٹی ٹی پی نے کیا جس کے تمام شواہد موجود ہیں، 26 مارچ کوچینی انجینئرزکا قافلہ داسو جارہا تھا، قافلہ داسوکی طرف رواں دواں تھا کہ کارمیں بیٹھے خودکش بمبار نے خود کو اڑا لیا۔
انہوں نے بتایا کہ دھماکہ خیزمواد کار کے دروازوں میں فکس کیا گیا تھا، چینی انجینئرز کی بس دھماکے بعد 150 فٹ گہرے نالے میں گرگئی تھی، حملے میں استعمال ہونے والی سلور کارکا ماڈل 2006ء تھا۔
رائے طاہر نے مزید بتایا کہ گاڑی پاکستانی نہیں یہ کار افغانستان سے پاکستان میں داخل ہوئی، حملے کا سارا پلان افغانستان میں بنایا گیا ۔