(ویب ڈیسک) فاسٹ بولر احسان اللہ کے کیریئر سے کھلواڑ کی تصدیق ہوگئی، انکوائری کمیٹی نے انجری کی غلط تشخیص اور علاج کی نشاندہی کردی۔
احسان اللہ کی کہنی میں انجری بگڑنے پر پی سی بی میڈیکل سٹاف پر غلط تشخیص کا الزام سامنے آیا تھا، چیئرمین بورڈ محسن نقوی نے احسان اللہ، ارشد اقبال اور ذیشان ضمیر کی انجریز کا جائزہ لینے کیلئے ایک آزادانہ انکوائری کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کسی کوتاہی کی نشاندہی ہوئی تو ذمہ داروں کیخلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔
گزشتہ روز انکوائری کمیٹی کی رپورٹ موصول ہوگئی جس میں بتایا گیا کہ احسان اللہ کا علاج اور آپریشن درست نہیں ہوا،تشخیص میں غیر معمولی تاخیر کی وجہ سے بھی مسائل ہوئے، بعد ازاں بحالی کے عمل میں بھی کنڈیشن کو پیش نظر نہیں رکھا گیا۔
ڈائریکٹر میڈیکل اور سپورٹس سائنسز سہیل سلیم نے غیر موزوں سرجن کی خدمات حاصل کرنے کیلئے سفارش کی،اس حالت میں انہیں سرجری کی ضرورت نہیں تھی۔
وطن واپسی پر احسان اللہ کا مکمل معائنہ ہونے کے بعد متعلقہ سپیشلسٹ ماہرین کی مدد سے بحالی و فٹنس کا کام کیا جاسکتا ہے،انہیں مسلسل فزیو تھراپی کی ضرورت ہوگی،اگر 6 ماہ سے ایک سال میں بحالی نہ ہوئی تو آپریشن پر غور کیا جائے گا،اسی طرح ارشد اقبال کو بحالی کیلئے 2ماہ کا پروگرام تجویز کیا گیا ہے۔
ذیشان ضمیر کو پاؤں اور ٹخنے کا کسی سپیشلسٹ سے معائنہ کروانے کا مشورہ دیا گیا ہے،شوال ذوالفقار کے کندھے کا سی ٹی سکین کروانے کا کہا گیا، اس صورتحال میں میڈیکل کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر سہیل سلیم نے استعفیٰ دینا ہی مناسب سمجھا، وہ پی ایس ایل میں کورونا کیسز کے معاملے پر بھی عہدے سے الگ ہوئے تھے، سابق چیئرمین پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی ذکا اشرف کے دور میں ان کی واپسی ہوئی تھی۔