اپ ڈیٹس
  • 306.00 انڈے فی درجن
  • 595.00 گوشت مرغی
  • پولٹری
  • چینی یوآن قیمت خرید: 39.45 قیمت فروخت : 39.52
  • امریکن ڈالر قیمت خرید: 278.35 قیمت فروخت : 278.85
  • یورو قیمت خرید: 311.41 قیمت فروخت : 311.97
  • برطانوی پاؤنڈ قیمت خرید: 367.19 قیمت فروخت : 367.85
  • آسٹریلیا ڈالر قیمت خرید: 188.84 قیمت فروخت : 189.18
  • کینیڈا ڈالر قیمت خرید: 206.50 قیمت فروخت : 206.87
  • جاپانی ین قیمت خرید: 1.92 قیمت فروخت : 1.93
  • سعودی ریال قیمت خرید: 74.19 قیمت فروخت : 74.32
  • اماراتی درہم قیمت خرید: 76.31 قیمت فروخت : 76.45
  • کویتی دینار قیمت خرید: 911.31 قیمت فروخت : 912.95
  • کرنسی مارکیٹ
  • تولہ: 262700 دس گرام : 225200
  • 24 سونا قیراط
  • تولہ: 240807 دس گرام : 206432
  • 22 سونا قیراط
  • تولہ: 3116 دس گرام : 2674
  • چاندی تیزابی
  • صرافہ بازار
شہرکی خبریں

پدرشاہی نظام: نصف صدی سے خواتین کا ووٹ دینا ممنوع

07 Feb 2024
07 Feb 2024

(ویب ڈیسک) ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے ضلع چکوال کے گاؤں ڈھرنال میں آج بھی پدر شاہی نظام قائم ہےجہاں 50برس سے خواتین کو ووٹ ڈالنے کا حق نہیں ہے۔

ڈھرنال پنجاب کا وہ علاقہ جوضلع چکوال میں واقع ہے، ڈھرنال کے مغرب میں سمراہ، کوالا ، گٹال، ڈھوک الا، بلوال، شمال میں ڈھوک شہیداں والی، ڈھوک جمال، ڈھوک نکہ، مشرق میں ڈھوک فتح خیل، ڈھوک سادات، جمال والی، ڈھوک نرگا، جنوب میں ڈھوک پندھال، ڈھوک دلتال، ڈھوک خالصال، ڈھوک کھروٹا، ڈھوک نمنکا اور کپی واقع ہے۔

ضلع چکوال کی خاص بات یہ بھی ہے کہ یہاں کے اکثریت لوگوں کا تعلق مسلح افواج سے ہے، آپ کو ہر گھر میں کوئی نہ کوئی فرد تینوں مسلح افواج کے کسی نہ کسی شعبہ ہائے زندگی میں ملازمت کرتا نظر آئے گا۔

صوبہ پنجاب کے ضلع چکوال کی تحصیل تلہ کنگ کے70ہزار نفوس پر مشتمل علاقہ ڈھرنال اس جدید دور میں بھی ایسا قصبہ ہے جہاں تقریباَ نصف صدی گزرنے کے باوجود بھی خواتین کو ووٹ ڈالنے کا حق نہیں دیا گیا۔

گاؤں کی رہائشی خواتین کا کہنا تھا کہ ہر بار جب جنرل اور بلدیہ الیکشن کا وقت آتا ہے تو ہمیں اپنے مردوں کی جانب سے حق رائے دہی استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔

خواتین کا مزید کہنا تھا کہ ووٹ ڈالنا ہر عورت کا آئینی حق ہے ،ہمارے گاؤں کی لڑکیاں اور خواتین باپردہ اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں مگر اس کے باوجود ہمیں اس بنیادی حق سے محروم رکھا گیا ہے، اس حق سے محروم رکھنے کی ایک وجہ مردوں کی جانب سے گھریلو امور کی ادائیگی اور پردہ داری کا تقدس بتایا جاتا ہے۔

گاؤں کے بزرگوں کا کہنا ہے کہ آج سے 51 برس قبل ہمارے گاؤں کی خواتین کے پولنگ سٹیشن پر الیکشن کے روز لڑائی جھگڑا ہونے کے بعد اہل دیہہ نے باہمی اتفاق رائے سےووٹ ڈالنے پر پابندی عائد کی تھی جس پر آج بھی عمل کیا اور کرایا جاتا ہے۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن نے اعلامیہ جاری کر رکھا ہے کہ جس حلقے یا یونین کونسل میں خاتون کو ووٹ کے حاصل سے محروم رکھا جائے گا اس حلقے کا رزلٹ کالعدم قرار دیا جاسکتا ہے، الیکشن کمیشن کے اس اعلامیہ میں جنرل الیکشن میں عمل درآمد ہوتا ہے یا نہیں اس کا جواب تو 8 فروری  کو ہونے والے انتخابات کے ٹرن آؤٹ کے بعد ہی دیا جاسکتا ہے۔

Install our App

آپ کی اس خبر کے متعلق رائے