(ویب ڈیسک) پاکستان ٹیم کے فاسٹ باؤلرمیر حمزہ نے بولنگ سپیڈ کم ہونے کا تاثر رد کر دیا۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو خصوصی انٹرویو میں سپیڈ کم ہونے کے سوال پر میرحمزہ نے کہا کہ میری رائے کے مطابق اگر مہارت سیم اور سوئنگ ہے تو اسی پر انحصار کرنا چاہیے،ریڈ ہو یا وائٹ بال آپ کو پیس چاہیے مگر اتنی کہ بیٹر کو پریشان کرسکے، میں پی ایس ایل میں فلیٹ پچز پر کھیلا،اندازہ ہوا کہ اگر میری گیند سوئنگ اور سیم ہو رہی ہے تو اس سے بیٹر کو زیادہ مشکل میں ڈال سکتا ہوں، زیادہ سپیڈ کیلئے زور لگانے سے میری لائن ولینتھ خراب ہوسکتی ہے،میرے خیال میں 132تک رفتار رکھتے ہوئے اچھی لینتھ پر سیم اور سوئنگ کروں تو بہتر پرفارم کرسکتا ہوں۔
ٹیسٹ کرکٹ کم ہونے کی وجہ سے محدود مواقع ملنے کے سوال پر میر حمزہ نے کہا کہ ہم نے جنوری میں آسٹریلیا کیخلاف سیریز کھیلی، اب اگلے میچز اگست میں ہیں،یہ طویل وقفہ ہے،5روزہ کرکٹ لمبے عرصے بعد کھیلیں تو مومینٹم جلد نہیں بنتا،بولر ہو یا بیٹر لگاتار کرکٹ کھیلنے سے ہی کارکردگی کا تسلسل برقرار رہتا ہے، میرے خیال میں پورا سال ٹیسٹ کرکٹ ہونا چاہیے،اس سے پاکستان ٹیم کو بھی فائدہ ہوگا،میں خود کو وائٹ بال کرکٹ کیلئے بھی تیار رکھتا ہوں،ڈومیسٹک اور پی ایس ایل کھیل رہا ہوں، پرفارم بھی کیا، وائٹ بال میں بھی قومی ٹیم میں جگہ بنانا چاہتا ہوں۔
شاہین خود سے زیادہ ٹیم کا سوچتےساتھی بولرز کو بھی سمجھاتے ہیں
میر حمزہ نے کہا کہ میں نے شاہین شاہ آفریدی کے ساتھ ڈومیسٹک کرکٹ میں بولنگ کی تھی، ون ڈے کپ میں ہم ایک ساتھ ایکشن میں نظر آئے مگر کسی ٹیسٹ میچ میں یہ موقع پہلی بارآسٹریلیا میں ملا،شاہین شاہ میچ کی صورتحال کو بہت جلد سمجھ جاتے ہیں،ان کی توجہ صرف اپنی بولنگ پر نہیں ہوتی، اگر شاہین کی گیندیں اچھی ہورہی ہیں تو دور فیلڈنگ کے بجائے مڈآن پر کھڑے ہوکر ساتھی بولر کو بتاتے رہتے ہیں کہ اس طرح کی بولنگ کریں، ان کی سب سے اچھی بات ہے کہ خود سے زیادہ ٹیم کا سوچتے ہیں۔
جس تقریب میں بھی جاؤں لوگ ہیڈ کے بولڈ کی بات کرتے ہیں
میر حمزہ نے کہا کہ میں جس تقریب میں بھی جاؤں لوگ دورہ آسٹریلیا میں ٹریوس ہیڈ کے بولڈ کی بات کرتے ہیں، کمنٹری کرنے والے وسیم اکرم نے جینئس کہا یا دیگر سابق کرکٹرز نے جو الفاظ میرے لیے استعمال کیے میں ان پر بہت خوش ہوں،کوئی بھی بیٹر ہو وہ اننگز کے آغاز میں ابتدائی 5،6گیندوں پر تھوڑا الجھن میں ہوتا ہے، میری کوشش تھی کہ ٹریوس ہیڈ کو ایسی گیند کروں جو وکٹوں پر لگے یا وہ ایل بی ڈبلیو ہوں،ذہن میں تھا کہ آؤٹ سوئنگ کی تو کھیلنے میں ناکامی کی صورت میں گیند وکٹ کیپر کے پاس ہی جائے گی، اس لیے ان سوئنگ کی،میرا پلان کارآمد ثابت ہوا۔
انہوں نے کہا کہ وارم اپ کے موقع پر بھی وسیم اکرم سے بات ہوتی رہی،سابق کپتان یہی کہتے کہ جو آپ کو آتا ہے اسی کا بہترین استعمال کرو، کچھ زیادہ کرنے کی کوشش نہ کرنا، ٹریوس ہیڈ کو آؤٹ کرنے کے اگلے روز انہوں نے کہا کہ آپ نے اپنے تجربے کا استعمال کرتے ہوئے درست لائن ولینتھ پر بولنگ کی،آنے والے وقت کیلئے بھی نیک خواہشات ہیں، وقار یونس نے بھی میری کارکردگی کو سراہا۔