(لاہور نیوز) موسیقار رشید عطرے کو مداحوں سے بچھڑے 56 برس بیت گئے، ان کی دھنوں میں گندھے سحر انگیز گیت آج بھی زبان زد عام ہیں۔
15 فروری 1919ء کو امرتسر میں ہارمونیم نواز خوشی محمد کے گھر میں آنکھ کھولنے والے رشید عطرے نے محض 48 برس کی عمر پائی لیکن اتنی مختصر سی عمر میں ہی اُنہوں نے موسیقی کی دنیا میں وہ کچھ کر دکھایا جو اُن ہی کا خاصا ہے۔
1950ء میں رشید عطرے کی موسیقی میں ترتیب دیا ہوا گیت "بھاگاں والیو نام جپو مولا نام نام مولا" تھا جس نے فلمی صنعت کو رشید عطرے کی صورت میں شاندار موسیقار عطا کیا اِس کے بعد تو اُن کی ترتیب دی ہوئی موسیقی میں ایسے ایسے خوب صورت گیت سننے کو ملے کہ جو آج بھی اپنی سحر آفرینی برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
رشید عطرے کی فنی چابک دستی نے فلم زرقا کے گیتوں کو وہ دوام بخشا کہ جن کے رنگ آج بھی مدھم نہیں پڑے، اپنے فنی کیریئر کے دوران 48 اُردو اور 7 پنجابی فلموں کی موسیقی ترتیب دینے والے رشید عطرے 18 دسمبر 1967ء کو اِس دار فانی سے کوچ کر گئے۔