(ویب ڈیسک) آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سے بات کرانے کے معاملے پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کوطلب کر لیا۔
اسلام آباد کی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے پی ٹی آئی چیئر مین کی بیٹوں سے بات نہ کروانے کے معاملہ پر سماعت کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان روسٹرم پر آگئیں، علیمہ خان نے کہا کہ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی بیرون ملک بیٹوں سے بات کرانے کا آرڈر جاری کیا جو جیل حکام نہیں مان رہے، جیل حکام کہتے ہیں جیل مینوئل کے مطابق بیرون ملک بات نہیں کروا سکتے، وہ کون سا قانون کے جس کے تحت انہوں نے یہ جواب دیا؟۔
عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ ہم نے ابھی درخواست پر فیصلہ نہیں دیا، دیکھ رہے ہیں، جس پر وکیل شیراز احمد رانجھا نے کہا کہ قوانین منگوالیے جائیں، اس میں کیاہے، جیل ایس او پیز منگوائے جائیں۔
علی بخاری ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ بیرون ملک کال کا خرچہ ڈال سکتے ہیں، اب تو ماڈرن دور ہے، بچوں سے بات کا معاملہ انسانی ہمدردی کے طور پر دیکھا جائے۔
بعدازاں خصوصی عدالت نے بیرون ملک ٹیلی فونک گفتگو کرانے کے حوالے سے جیل ایس او پیز طلب کرتے ہوئے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔