(لاہور نیوز) رجحان ساز موسیقار ماسٹر غلام حیدر کو مداحوں سے بچھڑے 70برس بیت گئے۔
ماسٹر غلام حیدر نے برصغیر کو نورجہاں اور لتا جیسی بے مثال آوازیں دیں، ماسٹر غلام حیدر ہی نے پہلی بار پنجاب کی لوک دھنوں کو اپنے گیتوں میں شامل کیا۔
برصغیر میں فلمی موسیقی کو نیا رنگ دینے والا یہ موسیقار 1906ء میں حیدرآباد سندھ میں پیدا ہوا، ماسٹر غلام حیدر بچپن ہی سے ہارمونیم بجانے میں دلچسپی لینے لگے تھے۔
اسی شوق کے ہاتھوں مجبور ہو کرماسٹر غلام حیدر لاہور چلے آئے، 1932ء میں لاہور کی ایک مشہور ریکارڈنگ کمپنی سے وابستگی اختیار کر لی جہاں اپنے وقت کے باکمال اور ماہر موسیقاروں استاد جھنڈے خان، پنڈت امرناتھ اور جی اے چشتی کا ساتھ نصیب ہوا۔
1933ء میں مشہور فلم ساز اے آر کاردار نے اپنی فلم ’’سورگ کی سیڑھی‘‘ کیلئے ماسٹر غلام حیدر کی خدمات حاصل کیں، فلم گل بکاؤلی کی موسیقی نے ماسٹر غلام حیدر کا فلمی سفر مزید آگے بڑھایا اور لاہور کے نگار خانوں کی مزید فلموں کی موسیقی ترتیب دینے کا موقع ملا۔
1944ء میں ماسٹر غلام حیدر ممبئی منتقل ہوگئے جہاں کئی فلموں کے لیے موسیقی ترتیب دی، قیام پاکستان کے بعد 1948ء میں واپس لاہور آگئے اور فلم بے قرار، اکیلی، غلام اور گلنار سمیت کئی فلموں کی موسیقی ترتیب دی۔
ماسٹر غلام حیدر نے شمشاد بیگم، زینت بیگم، میڈم نورجہاں اور لتا منگیشکر کو فلمی صنعت سے متعارف کروایا،9 نومبر 1953ء کو ماسٹر غلام حیدر اس دنیا سے رخصت ہو گئے اور انہیں لاہور میں سپرد خاک کیا گیا۔