(لاہور نیوز) "میرا طریق امیری نہیں فقیری ہے، خودی نہ بیچ غریبی میں نام پیدا کر"،فرزندِ اقبال، ڈاکٹرجاوید اقبال کو دنیا سے رخصت ہوئے آٹھ برس بیت گئے۔
سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ڈاکٹر جاوید اقبال 5 اکتوبر 1924ءکو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے، 1954ء میں جاوید اقبال نے اسلامی سیاسی فلسفے پر کیمبرج یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی مکمل کی،جاوید منزل کے درو دیوار گواہ ہیں کہ انہوں نے فکری محاذ پر تحریک پاکستان کے لئے خدمات انجام دیں۔
قیام پاکستان کے بعد فرزند اقبال نے عالمی سطح پر ماہر قانون کے طور پر اپنا سکہ منوایا اور انہوں نے امریکا، کینیڈا، ترکیہ، سپین سمیت دنیا بھر میں لیکچرز بھی دیئے،ڈاکٹر جاوید اقبال نے 1960ء اور 1962ءمیں اقوام متحدہ میں پاکستان کی نمائندگی بھی کی۔
ذوالفقار علی بھٹو کے مقابلے میں الیکشن ہارے تو عرصے تک الیکشن سے دور رہے،ڈاکٹر جاوید اقبال1981 ءمیں لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بنے،1986ء میں سپریم کورٹ کے جج اور بعد ازاں سینیٹر بھی رہے۔
فرزند اقبال نے"مئے لالہ فام "، ’’ نظریہ پاکستان‘‘ ، ’’میراثِ قائداعظم‘‘ ، ’’افکارِ پریشان‘‘ ، ’’حیاتِ اقبال‘‘ ، ’’ زندہ رُود‘‘ اور ’’ اپنا گریبان چاک‘‘ کے نام سے اہم کتب تصنیف کیں، ڈاکٹر جاوید اقبال نظریہ پاکستان کو ریاستِ پاکستان کی بقاء کا ضامن قرار دیتے تھے۔
ڈاکٹر جاوید اقبال 3اکتوبر 2015ءکو91برس کی عمر میں کینسر کے باعث دنیا سے رخصت ہوگئے، اقبال شناسی کے ضمن میں ان کی کمی تادیر محسوس کی جاتی رہے گی۔
دیارِعشق میں اپنا مقام پیدا کر
نیا زمانہ نئے صبح و شام پیدا کر