(لاہور نیوز) بینائی چھیننے والے انجکشن کی تیاری اور استعمال کے معاملے میں مزید پیش رفت سامنے آ گئی۔ ملزم بلال اور نوید کے ساتھ آئی سرجنز کے بھی ملوث ہونے کا انکشاف سامنے آ گیا۔
تحقیقات بڑھنے لگیں تو پردے ہٹنے لگے۔ بینائی چھیننے والے انجکشن بارے چشم کشا انکشافات ہو گئے۔ ذرائع کے مطابق لیب ٹیکنیشنز کے ساتھ مسیحا کہلانے والے ڈاکٹرز بھی ملوث نکلے۔ آئی سرجنز 1500 روپے میں انجکشن خرید کر 50 ہزار روپے تک فروخت کرتے رہے۔
ماہرین امراض چشم کے مطابق اویسٹن انجکشن بننے کے بعد 6 گھنٹے میں مریض کو لگایا جانا ضروری ہوتا ہے لیکن دوسرے شہروں میں سپلائی کے دوران انجکشن 30،30 گھنٹے تک بسوں میں ہی سفر کرتا رہا۔ لاہور سے اویسٹن انجکشن ملتان، رحیم یار خان اور صادق آباد تک سپلائی کیا گیا۔
دوسری طرف محکمہ صحت اور پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے فیصل آباد اور عارف والا سے 2 ملزموں کو گرفتار کر لیا۔ فیصل آباد سے گرفتار ملزم عاصم خالد کو انجکشن کی تیاری میں مرکزی کردار بتایا جا رہا ہے۔ عارف والا سے گرفتار ملزم بلال رشید ماڈل ٹاؤن کے نجی ہسپتال میں ناقص انجکشن تیار کرتا تھا۔ انجکشن کی ایک وائل سے 83 خوراکیں نکال کر ایک لاکھ روپے منافع کمایا جاتا۔
ملزمان ناقص انجکشن پنجاب بھر کے ہسپتالوں میں سپلائی کر رہے تھے۔ ذرائع کے مطابق آئی سرجن ڈاکٹر صفدر اقبال ہاشمی نے بلال رشید سے 10 انجکشن خریدے اور 8 مریضوں کو لگائے۔