(لاہور نیوز ) امارات گروپ کے سی ای او شفیق اکبر نے کہا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں میں سے 70 فیصد اپنی ترسیلات جائیداد میں منتقل کرتے ہیں اور سالانہ 12 بلین امریکی ڈالر کا حصہ ڈالتے ہیں، پاکستان کی معیشت میں اس شعبے کی مرکزیت سے کوئی انکار نہیں کیا جا سکتا ہے۔
امارات گروپ کے سی ای او شفیق اکبر نے سٹی سکیپ گلوبل میں قائم پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ فورم سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات میں جی سی سی گروپ کی کامیاب توسیع کے بعد سٹی سکیپ ریاض میں سرمایہ کاری کے اعلیٰ ممکنات کا مقدمہ پیش کیا۔
کارپوریٹ وژن سے کہیں زیادہ معنی خیز پیشکش نے نہ صرف پاکستان کی معیشت کے مسائل کی نشاندہی کی بلکہ اقتصادی بحالی، ترقی اور استحکام کے لیے ایک روڈ میپ پیش کیا، یہ جامع حل پاکستان کی پوشیدہ صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے ایک مکمل پالیسی فریم ورک اور مضبوط ڈیجیٹل انفراسٹرکچر پر محیط ہے۔
شفیق اکبر اپنے پچھلے سات سالہ کامیاب منصوبوں کے ساتھ وژن 2047 کے تحت مصنوعی ذہانت، بلاک چین اور سیٹلائٹ ٹیکنالوجیز کی حمایت کرتے ہیں، ان کے وژن کو امارات کی جانب سے پیش کیے گئے جامع ماحولیاتی نظام کی حمایت حاصل تھی جس میں پاکستان کا سب سے بڑا اسٹیٹ انڈسٹری نیٹ ورک ایجنسی 21، گرانہ ڈاٹ کام، اور پراپشور ڈیجیٹل سلوشنز شامل ہیں۔
پاکستان میں تمام 4.5 ملین لینڈ پارسلز کے مکمل ڈیجیٹلائزڈ ریکارڈ اور ملک کے 41 پہیوں پر چلنے والی معیشت پر گہری تحقیق کے ساتھ، مارات کا وژن 2047 صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے ایک موزوں حکمت عملی فراہم کرتا ہے۔
امارات سی ای او اشفیق اکبر نے سٹی سکیپ میں اپنے خطاب کے دوران کہا کہ پاکستان کی 70 ملین آبادی کی عمر 15 سے 29 سال کے درمیان ہے جو کہ برطانیہ کی پوری آبادی سے زیادہ ہے، مزید یہ کہ نوجوان نسل کو عملی زندگی کے آغاز میں نئے گھروں کی ضرورت در پیش ہوتی ہے اور ہاؤسنگ میں اس کی مالیات سالانہ 40 بلین امریکی ڈالرز کی ممکنہ سرمایہ کاری کی نشاندہی کرتا ہے جو اگلے 20 سالوں میں ناقابل یقین حد تک 3 سے 4 ٹریلین امریکی ڈالرز تک پہنچتا ہے۔
سعودی عرب کی تعریف کرتے ہوئے شفیق اکبر کا کہنا تھا مملکت نے جو رئیل اسٹیٹ ماڈل اپنایا ہے وہ اس کی معیشت کی تبدیلی کی بنیاد ہے۔انہوں نے پائیدار اقتصادی ترقی کے لیے ایک راستہ طے کرتے ہوئے پاکستان میں اس ماڈل کی تقلید کی خواہش کا اظہار کیا۔