(لاہور نیوز) سمن آباد انڈر پاس کی تعمیراتی لاگت میں ہوشربا اضافہ ہو گیا۔ انڈر پاس کی لاگت ایک ارب 80 کروڑ سے 2 ارب 40 کروڑ روپے تک جا پہنچی۔
شہر میں جاری میگا منصوبوں کی لاگت بڑھنے لگی۔ ایل ڈی اے نے پی سی ون میں منظور شدہ پراجیکٹ کے علاوہ بھی ٹینڈر لگانا شروع کر دیئے۔ ماضی میں گلاب دیوی انڈر پاس ، شیرانوالہ فلائی اوور اور شاہکام چوک میں بھی پی سی ون کے علاوہ ٹینڈر جاری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ تینوں منصوبوں کی لاگت میں مزید پچیس کروڑ روپے سے زائد کا اضافہ ہو گیا تھا اور اب شہر میں نئے شروع ہونے والے منصوبوں میں بھی پرانی روایت کو برقرار رکھا گیا۔
پنجاب حکومت نے سمن آباد انڈر پاس کے مکمل فنڈز جاری نہ کیے۔ سمن آباد انڈر پاس کی تعمیراتی لاگت کا تخمینہ ایک ارب 80 کروڑ روپے لگایا گیا تھا۔ لینڈ ایکوزیشن کے ریٹ بڑھنے اور یوٹیلیٹی شفٹنگ کے سبب لاگت میں ساٹھ کروڑ روپے کا اضافہ ہو گیا۔ ایل ڈی اے نے انڈر پاس کا ریوائزڈ پی سی ون تیار کرنا شروع کر دیا۔ لاگت میں اضافے کے ساتھ پنجاب حکومت نے 1200 ملین روپے کے آدھے فنڈز روک لیے۔
مکمل فنڈز جاری نہ ہونے کی وجہ سے کنٹریکٹر نے بھی کام کی رفتار کو سست کر دیا۔ پی سی ون کے مطابق انڈر پاس کی تکمیل کی ڈیڈ لائن 30 ستمبر ہے۔ فنڈز کا مکمل اجراء نہ ہونے کی وجہ سے 30 ستمبر تک تعمیراتی کام مکمل کرنا مشکل ہو گیا۔