(لاہور نیوز) صوبہ بھر کے دیہات میں سینی ٹیشن کا بڑ ا منصوبہ "اب گاؤں چمکیں گے" شروع ہونے سے پہلے ہی ٹیکسز کی بھینٹ چڑھ گیا۔
حکومت پنجاب نے اب گاؤں چمکیں گے پروگرام کے تحر گھروں، دکانوں،شادی ہالز اور سروس سٹیشنز پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا ہے، 2 ہزار 648 یونین کونسلوں سے ماہانہ 33 کروڑ اور سالانہ 4 ارب روپے اکٹھے ہوں گے، حکومت پنجاب نے صوبہ بھر کے کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کو ہدایات جاری کر دیں۔
منصوبے کے تحت دیہات کی 2 ہزار 648 یونین کونسلوں میں سینیٹری ورکرز تعینات کیے جائیں گے، فی یونین کونسل 3 سینیٹری ورکرز تعینات ہوں گے، فی دیہی کونسل ایک لوڈر رکشہ کرائے پر مہیا کیا جائے گا، ہر یوسی میں سینی ٹیشن کی سہولیات کی فراہمی پر 1 لاکھ 75 ہزار روپے خرچ ہوں گے۔
"اب گاؤں چمکیں گے" پروگرام کے تحت مینجمنٹ کنٹرول کمیٹیاں بھی بنائی جائیں گی، مینجمنٹ کنٹرول کمیٹیوں کی سربراہی اسسٹنٹ کمشنرز کریں گے، مینجمنٹ کمیٹی میں ریونیو آفیسر ،اسسٹنٹ ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ،سینیٹری انسپکٹر،ویکسی نیٹر،سیکرٹری یوسی ممبر ہوں گے، مینجمنٹ کمیٹی ہر گاؤں میں صفائی ستھرائی کے لیے سینیٹری ورکرز کی ڈیوٹیاں لگائے گی۔
پنجاب حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق دیہات میں فی گھر سے 50 اور دکان سے 200 روپے وصول کیے جائیں گے، پٹرول پمپ ، شادی ہال اور سروس اسٹیشن سے ماہانہ 1 ہزار روپے وصول کیے جائیں گے،2 ہزار 648 یونین کونسلوں سے ماہانہ 33 کروڑ اور سالانہ 4 ارب روپے اکٹھے ہوں گے۔
"اب گاؤں چمکیں گے" پروگرام کے تحت گاؤں میں بلڈنگ پلانز کی منظوری بھی دی جائے گی، ہر یونین کونسل بلڈنگ پلان کی مد میں 500 روپے وصول کرے گی، پروگرام کو مکمل طور پر نافذ کرنے کے لیے گاؤں کی سطح پر ویلیج کمیٹیاں بھی بنائی جائیں گی، ہر تحصیل میں ویلیج کمیٹیاں بنانے کا ذمہ دار متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر ہو گا۔
حکومت پنجاب نے اب گاؤں چمکیں گے پروگرام کو نافذ کرنے کے لیے تمام ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کو ایکشن پلان شیئر کر دیا ہے۔