اپ ڈیٹس
  • 306.00 انڈے فی درجن
  • 595.00 گوشت مرغی
  • پولٹری
  • چینی یوآن قیمت خرید: 39.45 قیمت فروخت : 39.52
  • امریکن ڈالر قیمت خرید: 278.35 قیمت فروخت : 278.85
  • یورو قیمت خرید: 311.41 قیمت فروخت : 311.97
  • برطانوی پاؤنڈ قیمت خرید: 367.19 قیمت فروخت : 367.85
  • آسٹریلیا ڈالر قیمت خرید: 188.84 قیمت فروخت : 189.18
  • کینیڈا ڈالر قیمت خرید: 206.50 قیمت فروخت : 206.87
  • جاپانی ین قیمت خرید: 1.92 قیمت فروخت : 1.93
  • سعودی ریال قیمت خرید: 74.19 قیمت فروخت : 74.32
  • اماراتی درہم قیمت خرید: 76.31 قیمت فروخت : 76.45
  • کویتی دینار قیمت خرید: 911.31 قیمت فروخت : 912.95
  • کرنسی مارکیٹ
  • تولہ: 262700 دس گرام : 225200
  • 24 سونا قیراط
  • تولہ: 240807 دس گرام : 206432
  • 22 سونا قیراط
  • تولہ: 3116 دس گرام : 2674
  • چاندی تیزابی
  • صرافہ بازار
جرم وانصاف

اعلیٰ عدالتوں میں ججز کی کمی، زیر التواء کیسز کی تعداد 3 لاکھ 80 ہزار 539 ہو گئی

28 Jun 2023
28 Jun 2023

(لاہور نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان سمیت ملک کی تمام اعلیٰ عدالتوں میں ججز کی کمی کی وجہ سے زیر التواء کیسز کی تعداد 3 لاکھ 80 ہزار 539 تک پہنچ گئی۔

تفصیلات کے مطابق سال 2023 کے آغاز میں سپریم کورٹ آف پاکستان میں 51 ہزار 744 کیسز، فیڈرل شریعت کورٹ میں 103، اسلام آباد ہائی کورٹ میں 17 ہزار 104، لاہور ہائی کورٹ میں ایک لاکھ 79 ہزار 425 ، سندھ ہائی کورٹ میں 85 ہزار 781 کیسز، پشاور ہائی کورٹ میں 41 ہزار 911 ، بلوچستان ہائی کورٹ میں 4 ہزار 471 کیسز زیر التواء تھے، تمام عدالتوں میں زیر التواء کیسز میں اضافے کی ایک بڑی وجہ ججز کی مطلوبہ تعداد کا نہ ہونا ہے، اس وقت سپریم کورٹ آف پاکستان میں 2، فیڈرل شریعت کورٹ میں 6، اسلام آباد ہائی کورٹ میں2، لاہور ہائی کورٹ میں 19، سندھ ہائی کورٹ میں5، پشاور ہائی کورٹ میں 3 جبکہ بلوچستان ہائی کورٹ میں 2 ججوں کی اسامیاں خالی ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق رواں سال یکم جون کو سپریم کورٹ میں کیسز کی کل تعداد 53 ہزار 949 تھی، 15 جون تک عدالت عظمیٰ میں ایک ہزار 164 نئے کیسز دائر کیے گئے جبکہ اس دورانیے میں 566 دائر شدہ کیسز کے فیصلے جاری کیے گئے، 15 جون 2023ء تک سپریم کورٹ میں 54 ہزار 547 کیسز زیر التواء تھے، یوں دو ہفتے کے دوران سپریم کورٹ میں 566 فیصلے کیے گئے، اس شرح سے سپریم کورٹ میں ایک سال کے دوران 13 ہزار 584 کیسز کا فیصلہ متوقع ہے جو کہ گزشتہ سال نمٹائے جانے والے کیسز سے نہایت کم ہیں۔

سپریم کورٹ کی دستاویزات کے مطابق 2 فروری 2022 سے 25 فروری 2023 تک کے عرصہ میں 22 ہزار 18 نئے کیسز عدالت عظمیٰ میں دائر کیے گئے جبکہ 24 ہزار 303 کیسز کا فیصلہ ہوا، اس تمام عرصے میں سپریم کورٹ میں کیسز کی تعداد 54 ہزار 735 سے کم ہو کر 52 ہزار 450 پہنچ گئی ہے۔

سپریم کورٹ میں ججوں کی منظور شدہ تعداد 17 ہے جبکہ اس وقت ججز کی کل تعداد 15 ہے یوں 2 آسامیاں اب بھی خالی ہیں، فیڈرل شریعت کورٹ میں ججوں کی منظور شدہ تعداد 8 ہے جبکہ ججوں کی کل تعداد 6 ہے، 2 آسامیاں یہاں بھی خالی ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججوں کی منظور شدہ تعداد 10 ہے جبکہ ججوں کی کل تعداد 8 ہے، 2 آسامیاں خالی ہیں، لاہور ہائی کورٹ میں ججوں کی منظور شدہ تعداد 60 ہے جبکہ اس وقت ججز کی کل تعداد 41 ہے یوں 19 آسامیاں اب بھی خالی ہیں۔

اسی طرح سندھ ہائی کورٹ میں ججوں کی منظور شدہ تعداد 40 ہے جبکہ ججوں کی کل تعداد 35 ہے، یعنی 5 ججوں کی آسامیاں خالی ہیں، پشاور ہائی کورٹ میں ججوں کی منظور شدہ تعداد 20 ہے جبکہ ججز کی کل تعداد 17 ہے یعنی 3 ججوں کی آسامیاں اب بھی خالی ہیں، بلوچستان ہائی کورٹ میں ججوں کی منظور شدہ تعداد 15 ہے جبکہ ججز کی کل تعداد 13 ہے یعنی 2 ججوں کی آسامیاں اب بھی خالی ہیں، ججوں کی تعداد پوری نہ ہونے سے کیسز کی شنوائی براہ راست متاثر ہو رہی ہے۔

Install our App

آپ کی اس خبر کے متعلق رائے