(ویب ڈیسک)ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کم عمر افراد میں سگریٹ نوشی کے رجحان میں اضافہ ہورہا ہے۔
تفصیلات کےمطابق آلٹرنیٹیو ریسرچ انیشیٹیو (اے آر آئی) کے پروجیکٹ ڈائریکٹر ارشد علی سیداور اس کے ممبر ادارے ورکرز ایجوکیشن اینڈ ریسرچ آرگنائزیشن (ویرو) کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر میر ذوالفقار علی نے ورلڈ نو ٹوبیکو ڈے کے موقع پر اپنے مشترکہ پیغام میں کہا کہ پاکستان کو جلد از جلد تمباکو سے پاک ملک بنانے کے لئے حکومت کو چاہیے کہ وہ تمباکو سےمحفوظ پاکستان کے حصول کے لئے تمام شراکت داروں کو اعتماد میں لے اور سب کی مشاورت سے ایسی پالیسی تشکیل دے جس سے تمباکونوشی کا مکمل خاتمہ کیا جا سکے۔
اس سال ورلڈ نو ٹوبیکو ڈے کا موضوع ’ہمیں تمباکو نہیں، خوراک چاہیے‘ہے۔انہوں نے کہا کہ رواں برس ٹوبیکو کنٹرول کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت کے کنونشن(ایف سی ٹی سی) کی بیسویں سالگرہ بھی اکیس مئی کو منائی گئی۔انہوں نے کہا کہ یہ اس بات کا جائزہ لینے کا صحیح وقت ہے کہ ’ہم تمباکونوشی پر قابو پانے میں کس حد تک کامیاب ہوئے ہیں اوراگرہم پاکستان کی بات کریں تو بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ ہم اب تک اس کے خاتمے کے قریب بھی نہیں پہنچے ہیں۔
پاکستان میں اس وقت 2 کروڑ90 لاکھ سے زیادہ تمباکونوش ہیں جن کی عمریں 15 برس یا اس سے زیادہ ہیں۔ان میں سے ایک کروڑ 70 لاکھ سگریٹ نوش ہیں۔ سگریٹ نوش اوسطاً ایک دن میں13 سگریٹ پیتا ہے۔ پریشان کن بات یہ ہے کہ ملک میں تمباکونوشی کی روک تھام کے قوانین پر عمل درآمد انتہائی کمزور ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تقریباً30 فیصد تمباکونوش کھلے سگریٹ خریدتے ہیں حالانکہ قانونی طور پرکھلے سگریٹ کی فروخت پر پابندی ہے۔