(لاہور نیوز) بھارت سے آلودہ ہواؤں کا سلسلہ پنجاب کی فضاؤں میں مسلسل داخل ہونے سے صوبہ بھر میں فضائی آلودگی میں خطرناک اضافہ ہو گیا، لاہور اور گردونواح میں فضائی معیار غیر صحت بخش زمرے میں آ گیا۔
صوبائی دارالحکومت کی فضا زہر آلودہ ہو گئی، لاہور فضائی آلودگی میں دنیا میں پھر سر فہرست آ گیا، ایئر کوالٹی انڈیکس 312 تک جا پہنچا، بھارتی شہر دہلی کا فضائی آلودگی میں دوسرا نمبر رہا جس کا اے کیو آئی 239 ہو گیا۔
فیصل آباد 540، گوجرانوالہ 371، ملتان 364 اور بہاولپور کا اے کیو آئی 250 ریکارڈ کیا گیا، طبی ماہرین نے شہریوں کو ماسک کے استعمال اور احتیاطی تدابیر کی ہدایت کر دی۔
شمال مشرقی سمت سے چلنے والی کم رفتار ہوائیں مشرقی پنجاب اور ہریانہ کے زرعی علاقوں سے گزر کر لاہور اور وسطی پنجاب کی فضا کو متاثر کر رہی ہیں، بھارتی علاقوں میں فصلوں کی باقیات جلانے کے واقعات میں حالیہ دنوں اضافہ ہوا ہے، جس سے PM₂.₅ اور PM₁₀ ذرات فضا میں شامل ہو کر ہواؤں کے ذریعے ہمارے ہاں سرحد پار منتقل ہو رہے ہیں۔
ان ہواؤں کی رفتار 4 تا 9 کلومیٹر فی گھنٹہ رہنے سے آلودگی کے ذرات بکھرنے کے بجائے زمین کے قریب جمع رہتے ہیں، جس سے لاہور اور گردونواح میں فضائی معیار غیر صحت بخش زمرے میں آ گیا ہے، فضائی معیار اوسطاً 230 سے 280 اے کیو آئی کے درمیان رہنے کا امکان ہے۔
صبح اور رات کے اوقات میں آلودگی میں اضافہ ہو گا جبکہ دوپہر 2 سے شام 6 بجے تک درجہ حرارت بڑھنے سے معمولی بہتری کی توقع ہے، ہوا کا بہاؤ وقتی نوعیت کا ہے اور صورتحال قابو میں ہے، تاہم شہریوں کو صبح و شام کے اوقات میں غیر ضروری بیرونی سرگرمیوں سے گریز کی ہدایت دی گئی ہے۔
حکام کے مطابق وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی ہدایت پر انسدادِ سموگ آپریشن میں مزید تیزی لائی جا رہی ہے، لاہور، شیخوپورہ، قصور اور گوجرانوالہ میں اینٹی سموگ سکواڈز فعال ہیں، محکمہ زراعت کو بھارتی طرز پر اسٹبل برننگ کے متبادل اقدامات تیز کرنے کی ہدایت کر دی گئی، سپر سیڈرز اور ماحول دوست مشینری کے استعمال میں توسیع کی جائے گی۔
ای پی اے فورس نے صنعتی زونز اور بھٹہ جات کی نگرانی مزید سخت کر دی ہے، خلاف ورزیوں پر بھاری جرمانے اور فوری کارروائی جاری ہے، حکومتِ پنجاب کے مطابق موسمیاتی نگرانی، جدید مشینری اور سرحدی فضائی ڈیٹا کے تجزیے سے فضا میں بہتری کے امکانات روشن ہیں۔
پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ آلودگی کا خاتمہ عوام کے تعاون اور انفرادی کمٹمنٹ کے بغیر ممکن نہیں، شام 8 بجے کے بعد غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نکلنے سے گریز کریں، شہری بزرگوں اور بچوں کو بلا ضرورت گھر سے باہر نہ لے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ شام 8 بجے کے بعد ہوٹلوں میں کھانے پینے سے پرہیز کریں، تمام تعلیمی اداروں میں آؤٹ ڈور سرگرمیوں پر پابندی ہے۔
