(ویب ڈیسک) ڈپلیکیٹ سم کے ذریعے شہری کے بینک اکاؤنٹ سے 85 لاکھ روپے نکلوانے کے معاملے نے نیا رخ اختیار کر لیا ہے۔
تحقیقات کے مطابق متاثرہ شہری سنی کمار کے موبائل نمبر کی ڈپلیکیٹ سم بائیومیٹرک تصدیق کے بغیر جاری کی گئی، جس کے بعد نجی بینک کے اکاؤنٹ سے 100 سے زائد ٹرانزیکشنز کے ذریعے 85 لاکھ روپے نکال لئے گئے۔
رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ سم حیدرآباد سے جاری کی گئی تھی، جبکہ سنی کمار واقعے کے وقت کراچی کے ڈالمین مال میں موجود تھا، 29 ستمبر کی رات 7 سے 8 بجے کے درمیان اس کا فون اچانک بند ہو گیا اور جب وہ موبائل کمپنی کی فرنچائز پہنچا تو معلوم ہوا کہ اس کے نمبر پر پہلے ہی ایک نئی سم جاری ہو چکی ہے۔
این سی سی آئی اے رپورٹ کے مطابق فراڈ کے ذریعے نکالی گئی رقم مختلف اکاؤنٹس میں منتقل کی گئی، تاہم اب تک نجی بینک اور موبائل کمپنی دونوں کی جانب سے مکمل شواہد فراہم نہیں کئے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نجی بینک انتظامیہ سے اکاؤنٹ لاگ اِن، لوکیشن، آئی ایم ای آئی، آئی پی ایڈریس اور ڈیجیٹل فائنڈنگ کی تفصیلات مانگی گئیں، لیکن 14 اکتوبر تک فراہم کردہ معلومات نامکمل تھیں۔
مزید برآں، موبائل کمپنی سے بائیومیٹرک تصدیقی ڈیوائس، فرنچائز کے مالک اور ڈپلیکیٹ سم حاصل کرنے والے شخص کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔
تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ فراڈ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا سائبر فنانشل جرم ہے، جس میں ڈیجیٹل بینکنگ سسٹم کی کمزوریاں اور غیرقانونی طور پر سم ایکٹیویشن جیسے پہلو نمایاں ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اس واقعے نے نجی بینک کے او ٹی پی تصدیق اور اینٹی فراڈ میکنزم پر سنجیدہ سوالات اٹھا دیئے ہیں۔
