لاہور (محمد اشفاق) لاہور ہائی کورٹ نے موبائل فون سمز کی غیرقانونی فروخت سے متعلق کیس میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کا جواب مسترد کر دیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں غیرقانونی موبائلز سمز بیچنے والے دو ملزمان کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، جسٹس علی ضیا باجوہ نے کیس پر سماعت کی، ڈائریکٹر جنرل نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی سید وقار اور ڈائریکٹر حشمت کمال سمیت دیگر افسران عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت ڈی جی این سی سی آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے 58 ہزار سے زائد غیرقانونی سمز برآمد کیں، اس میں ملوث 183 افراد کو گرفتار کیا گیا اور مقدمات درج کئے گے، عدالت نے ڈی جی این سی سی آئی اے کے اقدامات کو سراہتے ہوئے قرار دیا کہ نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اس کے باوجود ملزمان کے خلاف کارروائیاں کیں، جسٹس علی ضیا باجوہ نے ڈائریکٹر این سی سی آئی اے حشمت کمال کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ حشمت آپ کا یہ سپیشل سبجیکٹ ہے، آپ اس پر مزید ریسرچ کریں۔
جسٹس علی ضیا باجوہ نے پی ٹی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ کریمنل لوگوں کو آپ نے سمز دے دی ہیں، کیا آپ نے کسی موبائل کمپنی کو شوکاز نوٹس یا کوئی کارروائی نہیں کی؟ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی غیرقانونی طریقے سے سمز کی فروخت کو روکنے میں ناکام ہو گئی، عدالت نے پی ٹی اے کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اقدامات کو غیر تسلی بخش قرار دیدیا۔
دوران سماعت جسٹس علی ضیا باجوہ نے انکشاف کیا کہ بے نظیر انکم سپورٹ فنڈ کے جعلی پیغامات موصول ہوئے، میرے سمیت متعدد لوگوں کو پیغامات آتے ہیں کہ آپ بے نظیر انکم سپورٹ فنڈ کے حقدار ہیں، پورے پاکستان کے لوگوں کے ایڈریس ڈاک ویب سائیڈ پر پڑھے ہیں، عدالت نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے جواب کو مسترد کر دیا ۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی اے کو آئندہ سماعت پر جواب جمع کروانے کی ہدایت کر دی اور این سی سی آئی اے کے ڈائریکٹر حشمت کمال کو تفصیلی ریسرچ کے ساتھ آئندہ مزید تفصیلات لیکر پیش ہونے کی ہدایت کر دی، جسٹس علی ضیا باجوہ نے قرار دیا کہ اگر پی ٹی اے کا جواب آئندہ سماعت پر تسلی بخش نہ ہوا تو توہین عدالت کی کارروائی کریں گے اور چیئرمین پی ٹی اے کو طلب کیا جائے گا، عدالت نے کارروائی اگلے ہفتے تک ملتوی کر دی۔
