(لاہور نیوز) سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا ہے کہ گندم 2250سے 2350پچاس روپے فی من فروخت ہو رہی ہے، اچھے اقدامات سے کسان کی فصل کا معاوضہ اچھا ملے گا نقصان نہیں ہو گا۔
سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ 2200 روپے کے ساتھ کسان کو معاوضہ نہیں مل رہا، اچھے اقدامات سے کسان کی فصل کا معاوضہ اچھا ملے گا نقصان نہیں ہو گا، گندم 2250 سے 2350 پچاس روپے فی من فروخت ہو رہی ہے۔
دوسری جانب اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی احمد خان بھچر نے کہا کہ سلمیٰ بٹ کی تقریر سے لگا کسان روٹی کے بجائے ڈبل روٹی کھا لیں، اگلے سال گندم سرکاری سٹوریج پچاس لاکھ ٹن سے بیس لاکھ ٹن تک پہنچ جائیں گے، حکومت اپنے اخراجات پر کٹوتی کر کے کسان کی گندم خریدے، صرف چھ لاکھ کاشتکاروں کو کسان کارڈ ملا ہے کیا اتنے ہی کسان ہیں؟ حکومت کسانوں کیلئے اڑھائی سو ارب روپے امدادی قیمت کا اعلان کرے۔
پچیس لاکھ ایکٹر والا کسان بھی اپنی گندم ویئر ہاؤس میں نہیں رکھ سکتا یہ کیسی بات ہے، سپیکر بھی کسان ہیں ایک ماہ کے بعد گندم کسان کے پاس نہیں ہوتی، کسان مر رہا ہے حل سو ارب روپے نہیں پانچ ہزار روپے سے گندم کے کسان کا کیا بنے گا، ہمارے ٹھیکے ایک لاکھ ساٹھ ہزار روپے تک آ گئے ہیں، ضلع بندی اور صوبہ بندی ختم کریں گے تو بارہ بوریاں کون لے کر جائے گا، گندم کے مسئلے کو سیاسی سٹنٹ نہیں بنانا چاہتے ، جہاں جاؤ کسان ایک ہی سوال پوچھ رہا ہے ہماری گندم کون خریدے گا، ویئر ہاؤس میں سٹاک کرنے کے بعد کسان کو جون میں پیسے دیئے جائیں گے جس سے کسان کو نقصان ہو گا۔
اپوزیشن نے ایوان کی کارروائی سے واک آؤٹ کیا اوراسمبلی احاطے میں کسانوں کے حق میں احتجاج کیا، گندم کی خریداری نہ ہونے پر اپوزیشن اراکین نے نعرے بازی بھی کی، پارلیمانی سیکرٹری ملک وحید نے ایوان میں دبنگ گفتگو کرتے ہوئے کہا پی ٹی آئی والے پہلے اپنے صوبے کے متعلق بتائیں کہ گندم کا کتنا ریٹ ہے، کیا گنڈا پور نے کسان کو کوئی پیکج دیا ہے؟ اٹھارہ سو روپے میں کے پی میں گندم فروخت ہو رہی ہے۔
