
(لاہور نیوز) خیبرپختونخوا کی سینیٹ نشستوں پر انتخابات کی قرارداد کثرت رائے سے مسترد ہو گئی۔
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کے زیر صدارت سینیٹ ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس ہوا، اپوزیشن لیڈر شبلی فراز، وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ، شیری رحمان اور عرفان صدیقی سمیت دیگر شریک ہوئے۔
ذرائع کے مطابق سینیٹر شبلی فراز نے خیبرپختو نخوا کی 12 نشستوں بارے قرارداد پر بحث کی، خیبرپختونخوا کی سینیٹ نشستوں پر انتخابات کی قرارداد کثرت رائے سے مسترد ہو گئی، پی ٹی آئی کی جانب سے قرار داد اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے پیش کی تھی۔
ایم ڈبلیو ایم کے علاوہ تمام اراکین نے قرارداد کی مخالفت کی، عوامی نیشنل پارٹی، جے یو آئی ف اور بی اے پی سمیت تمام جماعتوں نے مخالفت کی، ایڈوائزی کمیٹی میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز کا کمیٹی اراکین کے ساتھ تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔
ذرائع کے مطابق حکومتی اراکین کا کہنا تھا کہ انتخابات کرانا کمیشن کا کام ہے اس میں مداخلت نہیں کر سکتے، جس پر شبلی فراز نے کہا کہ ہاؤس آف فیڈریشن سے ایک صوبے کی نمائندگی ختم کی جا رہی ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ بلوچستان، سندھ میں سینیٹ ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں، خیبر پختونخوا میں ثانیہ نشتر کی چھوڑی گئی نشست پر الیکشن نہیں کروائے جا رہے جبکہ اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر پر عملدرآمد نہ ہونا چیئرمین سینیٹ کے عہدے کی توہین ہے۔
دوسری جانب سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے شبلی فراز کا کہنا تھا کہ سندھ میں پانی کے مسئلہ پر سندھ کے عوام سراپا احتجاج ہیں، نہروں کے معاملے پر پیپلز پارٹی کا موقف منافقانہ ہے، صدر مملکت نے پہلے اس کی حمایت کی بعد میں اپنے خطاب میں مخالفت کی، عمر کوٹ کے ضمنی انتخابات میں سندھ کی عوام نے ٹکر دی۔
سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کو دہشت گردی نے لپیٹ میں لے رکھا ہے، پنجاب میں کسانوں کے ساتھ جو ہو رہا اس پر اس ایوان کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا اور فیڈریشن کو ان مسائل کے لیے کوئی لائحہ عمل تیار چاہیے۔
شبلی فراز کا مزید کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے خیبر پختونخوا کی نمائندگی کے لئے الیکشن ہونے چاہئیں، یہ تشویشناک ہے کہ خیبر پختونخوا کو محروم کیا جا رہا ہے، خیبر پختونخوا کو کس بات کی سزا دی جا رہی ہے وہ دہشتگردی میں قربانیاں دے رہا ہے۔