لاہور (محمد اشفاق )سیشن کورٹ لاہور نے 7 سالہ بچی ماریہ سے زیادتی کے بعد اسے قتل کر کے لاش سوئمنگ پول میں پھینکے والے مجرم علی رضا کو جرم ثابت ہونے پر سزا موت کے ساتھ ساتھ 21 سال قید کی سزا کا حکم سنا دیا ہے۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج لاہور ملک تنویر احمد اعوان نے وکلاء کے دلائل کے بعد کیس کا مذکورہ بالا فیصلہ سنایا، علی رضا کیخلاف لاہور کے تھانہ مناواں پولیس نے 2022 میں بچی سے زیادتی کا مقدمہ درج کیا تھا۔
مجرم پر مقتولہ کی لاش کو سوئمنگ پول میں پھینکنے کا الزام بھی تھا، پولیس نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے علی رضا کو گرفتار کیا جبکہ پراسکیوشن نے گواہوں کو عدالت میں پیش کیا اور مجرم کے خلاف کیس کو ثابت کیا جس کے بعد عدالت نے مجرم کو سزائے موت کا حکم اور اکیس سال قید کی سزا سنائی ہے۔
اس واقعہ کا مقدمہ 28 اگست 2022 کو کو درج ہوا، ایف آئی آر کے متن میں بتایا گیا کہ لاہور کے تھانہ مناواں کے علاقے شریف پورہ دس سالہ بچی اپنے بھائی اور چھوٹی بہن کے ساتھ سوئمنگ پول میں نہانے گئی تھی جہاں سے پھر اچانک غائب ہو گئی، جب بھائی نے بہن کو تلاش کرنے کی کوشش کی تو سوئمنگ پول کے مالک نے بتایا کہ وہ گھر جا چکی ہے۔
والدین کا کہنا تھا کہ دونوں بچوں کے گھر آنے کے بعد جب 7 سالہ بیٹی کو تلاش کیا تو وہ کہیں نہیں ملی جب دوبارہ سوئمنگ پول پہنچے تو مالک نے بتایا کہ وہ ڈوب گئی ہے جس پر اُسے ہسپتال منتقل کیا گیا، ہسپتال میں ڈاکٹرز نے موت کی تصدیق کی جس کے بعد والدین نے مناواں تھانے میں بچی کے قتل کیخلاف ایف آئی آر درج کروائی۔
بعدازاں پولیس کی جانب سے ورثاء کے رنگ روڈ پر احتجاج کرنے پر مقدمہ میں زیادتی کی دفعات بھی شامل کر لی گئیں، جس کے بعد مجرم علی رضا کو گرفتار کرنے کے بعد مقدمہ کی تفتیش مکمل کر کے چالان عدالت میں بھجوا دیا گیا تھا۔
