(محمد اشفاق) لاہور ہائیکورٹ نے سموگ پر قابو پانے کے لئے پنجاب حکومت کو لانگ ٹرم پالیسی بنانے کی ہدایت کر دی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سموگ کے تدارک کے حوالے سے درخواستوں کی سماعت کی، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحاق خان عدالت پیش ہوئے۔
دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے مکالمہ کرتے ہوئے جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس میں کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب جیسے ہی واپس آئیں تو آپ کو سموگ پر لانگ ٹرم پالیسی کے حوالے سے بات کرنی چاہئے، کم از کم دس سالہ پالیسی بنانی چاہئے۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے پنجاب میں الیکٹرک بسیں چلانے کے لئے بجٹ مختص کر دیا ہے، اگلے سال جون سے قبل یہ بسیں روڈز پر ہونگی، ہم فوڈ سکیورٹی کے حوالے سے اقدامات بھی کر رہے ہیں، سیلاب کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے بھی اقدامات کر رہے ہیں، ہم بارشی پانی کو محفوظ بنانے کے لئے بھی اقدامات کر رہے ہیں۔
اس پر جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیئے کہ یہ اقدامات تو بہت اچھے ہیں، حکومت کو چاہئے اعلان کرے کہ ایگری کلچر لینڈ پر ہاؤسنگ سوسائٹیز نہ بنائی جائیں جس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ ہم لینڈ ایکوزیشن ایکٹ پر بھی کام کر رہے ہیں۔
عدالت نے ہدایت کی کہ زیر زمین پانی محفوظ کرنے والا ایک پودہ ہے اس کو زیادہ سے زیادہ لگایا جائے، دس مرلہ گھروں میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانا لازمی قرار دیا جائے۔
خالد اسحاق خان نے عدالت کو بتایا کہ زمینی سطح کا ٹمپریچر بھی بڑھا ہے، ہم اس پر بھی کام کر رہے ہیں، اربن فاریسٹ کے لئے کام شروع ہے مارچ میں عدالت کو اس کی رپورٹ دیں گے، سموگ کے حوالے سے پنجاب حکومت سنجیدگی سے کام کر رہی ہے، نہ صرف اقدامات کئے جا رہے ہیں بلکہ انکی مانیٹرنگ کے ساتھ اس کو بہتر بھی کیا جا رہا ہے۔
عدالت عالیہ نے ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایت کی کہ آپ بیجنگ ماڈل کو دیکھ کر عدالت کی معاونت کریں، سماعت پر دوبارہ عملدرآمد رپورٹس پیش کی جائیں۔
بعدازاں لاہور ہائیکورٹ نے سموگ تدارک کیس پر مزید کارروائی اگلے ہفتے تک ملتوی کر دی۔