اپ ڈیٹس
  • 329.00 انڈے فی درجن
  • 408.00 زندہ مرغی
  • 591.00 گوشت مرغی
  • پولٹری
  • چینی یوآن قیمت خرید: 39.45 قیمت فروخت : 39.52
  • امریکن ڈالر قیمت خرید: 278.35 قیمت فروخت : 278.85
  • یورو قیمت خرید: 311.41 قیمت فروخت : 311.97
  • برطانوی پاؤنڈ قیمت خرید: 367.19 قیمت فروخت : 367.85
  • آسٹریلیا ڈالر قیمت خرید: 188.84 قیمت فروخت : 189.18
  • کینیڈا ڈالر قیمت خرید: 206.50 قیمت فروخت : 206.87
  • جاپانی ین قیمت خرید: 1.92 قیمت فروخت : 1.93
  • سعودی ریال قیمت خرید: 74.19 قیمت فروخت : 74.32
  • اماراتی درہم قیمت خرید: 76.31 قیمت فروخت : 76.45
  • کویتی دینار قیمت خرید: 911.31 قیمت فروخت : 912.95
  • کرنسی مارکیٹ
  • تولہ: 262700 دس گرام : 225200
  • 24 سونا قیراط
  • تولہ: 240807 دس گرام : 206432
  • 22 سونا قیراط
  • تولہ: 3116 دس گرام : 2674
  • چاندی تیزابی
  • صرافہ بازار
شہرکی خبریں

جب کوئی حکومت آزاد ہونے لگے اسے عدلیہ کے ذریعےکنٹرول کیا جاتا ہے: لطیف کھوسہ

27 Oct 2024
27 Oct 2024

(لاہور نیوز) پاکستان رہنما تحریک انصاف لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ جب کوئی حکومت آزاد ہونے لگے تو اسے عدلیہ کے ذریعےکنٹرول کیا جاتا ہے۔

دنیا نیوز کے پروگرام ’’بات نکلے گی‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ بلاول، بی بی شہید کے بیٹے ہیں، بلاول بھٹوکا میرٹ پر وزیر اعظم بننا ان کا حق ہے، انہوں نے کہا کہ قاضی فائزعیسٰی نےحکومت کے سہولت کارکا کردار ادا کیا، بشریٰ بی بی کو قید کرنا ریاستی جبر تھا، بشریٰ بی بی کو سزا سنانے کے لیے جج کو ایمبولینس پر لایا گیا۔

لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ جج  نے مجھے بتایا کہ اس کیس میں اس پربہت پریشر ہے، جب کوئی حکومت آزاد ہونے لگے تو اسے عدلیہ کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے، مشرف کو اپنے خلاف فیصلے کا پتہ چلا تو انہوں نے چیف جسٹس کو ہٹا دیا، اگر کوئی جج آزادی کا ثبوت دے تو اسے ہٹا دیا جاتا ہے، جسٹس منصور علی شاہ کا راستہ روکنے میں پی ٹی آئی کا کوئی کردار نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سمجھ سے باہر ہے کہ جسٹس منصورعلی شاہ نے سرنڈر کیوں کیا، پارلیمنٹ نہیں آئین سپریم ہے، پارلیمنٹ کو آئین کے منافی ترمیم کرنے کا اختیار نہیں، جن پانچ اراکین  نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا ان کا سیاسی کیریئر ختم ہو چکا ہے۔

دوران گفتگو سوئس کیسز پر گفتگو کرتے ہوئے لطیف کھوسہ نے کہا کہ سوئس کیسز کوتکنیکی بنیادوں پر ختم کیا گیا، عدالت نے ریکارڈ ناپید ہونے کے باعث سوئس کیسز بند کیے، عدلیہ  نے جسٹس منیرکے دور سے اسٹیبلشمنٹ کی سہولت کاری کی۔

 
Install our App

آپ کی اس خبر کے متعلق رائے