اپ ڈیٹس
  • 303.00 انڈے فی درجن
  • 411.00 زندہ مرغی
  • 595.00 گوشت مرغی
  • پولٹری
  • چینی یوآن قیمت خرید: 39.45 قیمت فروخت : 39.52
  • امریکن ڈالر قیمت خرید: 278.35 قیمت فروخت : 278.85
  • یورو قیمت خرید: 311.41 قیمت فروخت : 311.97
  • برطانوی پاؤنڈ قیمت خرید: 367.19 قیمت فروخت : 367.85
  • آسٹریلیا ڈالر قیمت خرید: 188.84 قیمت فروخت : 189.18
  • کینیڈا ڈالر قیمت خرید: 206.50 قیمت فروخت : 206.87
  • جاپانی ین قیمت خرید: 1.92 قیمت فروخت : 1.93
  • سعودی ریال قیمت خرید: 74.19 قیمت فروخت : 74.32
  • اماراتی درہم قیمت خرید: 76.31 قیمت فروخت : 76.45
  • کویتی دینار قیمت خرید: 911.31 قیمت فروخت : 912.95
  • کرنسی مارکیٹ
  • تولہ: 262700 دس گرام : 225200
  • 24 سونا قیراط
  • تولہ: 240807 دس گرام : 206432
  • 22 سونا قیراط
  • تولہ: 3116 دس گرام : 2674
  • چاندی تیزابی
  • صرافہ بازار
پنجاب گورنمنٹ

سینیٹ نے 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دے دی

20 Oct 2024
20 Oct 2024

(لاہور نیوز) سینیٹ نے 26 ویں آئینی ترامیم کی تمام 22 شققں کی دو تہائی اکثریت سے منظوری دے دی۔

چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں بل کی شق وار ووٹنگ اور منظوری کا عمل مکمل کیا گیا، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 26 ویں آئینی ترامیم کا بل اور ووٹنگ کیلئے تحریک سینیٹ میں پیش کی، ووٹنگ کے عمل سے قبل ایوان میں گھنٹیاں بجائی گئیں اور ہال کے دروازے بند کر دیئے گئے،

سینیٹ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ آئینی ترامیمی بل پراپوزیشن سمیت تمام جماعتوں سے مشاورت کی گئی، ایوان میں وقفہ سوالات اورمعمول کا ایجنڈا معطل کرنے کی تحریک منظور کر لی گئی۔

معمول کا ایجنڈا معطل کرنے کی تحریک اسحاق ڈار  نے پیش کی، سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ  نے کہا کہ آئینی ترامیمی بل پر اپوزیشن سمیت تمام جماعتوں سے مشاورت کی گئی، 19ویں آئینی ترمیم عجلت میں منظور کی گئی جس  نے آئین کے توازن کو بگاڑ دیا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 14سال میں اعلیٰ عدلیہ میں ججزکی تقرری ہمیشہ تنقید کا نشانہ بنی رہی، پاکستان بار کونسل سمیت وکلا کی تمام تنظیموں  نے ججز تقرری کے عمل پر نظرثانی کا مطالبہ کیا، آئین کے آرٹیکل 175 اے میں متعدد ترامیم کرنےکا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ کوشش کی ہے اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تقرری کو شفاف بنایا جائے، جوڈیشل کمیشن آف پاکستان چیف جسٹس کی سربراہی میں 8 ارکان پر مشتمل ہو گا، جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے ارکان میں 4 سینئر ججز اور 4 پارلیمان کے ارکان  شامل ہوں گے۔

اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کی کمپوزیشن میں تجویز کیا گیا ہے کہ چیف جسٹس کے ساتھ آئینی عدالت کے جج بھی اس کے رکن ہوں گے، کوشش کی ہے 18ویں آئینی ترمیم کواس کی اصل روح کے مطابق بحال کیا جائے۔ 

اعظم تارڑ نے کہا کہ ججز کی تقرری کیلئے قائم کمیٹی میں تمام جماعتوں کی نمائندگی ہو گی، کابینہ نے جے یوآئی کی ترامیم کو ووٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ پروپیگنڈا کیا جارہا تھا کہ آئینی ترامیم موجودہ چیف جسٹس آف پاکستان کی مدت ضمانت میں توسیع کیلئے کی جا رہی ہیں، میں چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ سے تین بار ملا، انہوں  نے تینوں بار کہا کہ میں توسیع لینے میں دلچسپی نہیں رکھتا۔

وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ میں ججزکی تعنیاتی کے لیے سب مشاورت سےفیصلہ کریں گے، جوڈیشل کمیشن آف پاکستان اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی کارکردگی کا بھی جائزہ لے سکے گا، چیف جسٹس پاکستان کی تقرری کا مدت تین سال پر مشتمل ہو گئی۔

اعظم تارڑ کا کہنا تھا کہ کمیشن میں ججز کی تقرری کا فیصلہ اکثریتی ووٹ سے ہو گا، پارلیمانی کمیٹی سپریم کورٹ کے تین سینیئر ترین ججز میں چیف جسٹس کا نام نامزد کرے گی ،قومی اسمبلی تحلیل ہو جائے تو سینیٹ کے 4ارکان کمیٹی کے رکن ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت کی جگہ آئینی بینچ بنایا جا رہا ہے، آئینی عدالت کا قیام میثاق جمہوریت کا ادھورہ ایجنڈا ہے، آئینی بینچ کم از کم 5 ججز پر مشتمل ہو گا ، آئینی اپیلوں کی سماعت اور فیصلہ بھی آئینی بینچ کرے گا۔

سینیٹ اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سینیٹر علی ظفر  نے کہا کہ آئین قوم کو متحد کرنے کیلئے رضا مندی اور اتفاق رائے سے بنایا جاتا ہے، ترامیم میں اتفاق رائے نہ ہو تو قوم کو نقصان ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 1962 کا آئین مسلط کیا گیا جو 8 سال بعد ختم ہو گیا ، لوگوں کے بیوی، بچے اغوا کرکے ووٹ لینے کا عمل اتفاق رائے نہیں، آج بھی ہمارے کچھ سینیٹرز اور ان کے اہل خانہ اغوا ہیں، ترمیم کے موجودہ عمل میں لوگوں کی رضا مندی شامل نہیں۔

سینیٹر علی ظفر  نے کہا کہ ہو سکتا ہے آج آپ ترامیمی بل پاس کرالیں، اس آئینی ترامیم کیلئے لوگوں کو لوٹا بنایا جا رہا ہے، ووٹ کا یہ عمل جرم، جمہوریت اور آئین کے خلاف ہے، چیئرمین سینیٹ ہمارے اراکین کے ووٹ شمار نہ کریں، ہماری پارٹی کا فیصلہ ہے کہ ہم اس آئینی ترمیم کی حمایت نہیں کریں گے۔

ایوان میں آئینی مسودہ پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب سے یہ آئینی ترامیم کا عمل شروع ہوا، اس وقت سے لوگوں کو ترامیم کیلئے خریدا جا رہا ہے، آئینی بل میں بہت سے بنیادی انسانی حقوق کو مسترد کیا گیا۔

علی ظفر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی سہولت کاری کی وجہ سے عمران خان سے جیل میں ملاقات کرائی گئی، پندرہ دن سے بانی پی ٹی آئی کو دس بائی پندرہ فٹ کے کمرے میں بند کیا گیا، عمران خان کو کچھ معلوم نہیں تھا ملک میں کیا ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو بتایا سارا کچھ 25 اکتوبر کی وجہ سےکیا جا رہا ہے، بانی پی ٹی آئی نے کہا ہم کسی پریشر میں نہیں آئیں گے، علی ظفر کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم کوئی عام ڈاکیومنٹ نہیں ہے، ایوان میں بہت سارے لوگوں کواس ترمیم بارے پتہ بھی نہیں ہو گا، اس طرح ترمیم پاس کریں گے تو جمہوریت پربہت بڑا دھبہ ہو گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئینی ترمیم توپاس ہو جانی ہے، علی ظفر ترمیم کو پڑھا ہےاس میں سنجیدہ غلطیاں ہیں جومستقبل میں نقصان پہنچائیں گی، آئینی عدالت کو نیا نام آئینی بینچ کا دیا گیا ہے، حکومت اپنی مرضی سےآئینی بینچ میں جج بٹھا سکتی ہے۔

سینیٹر شیری رحمان میں ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کا 10بار اجلاس ہوا، علی ظفر اس اجلاس کا حصہ تھے ، پارلیمانی کمیٹی میں پی ٹی آئی نے ایک بھی تجویز نہیں دی ۔

انہوں نے کہا کہ ہم جو ترمیم کرنے جارہے ہیں وہ کوئی حملہ نہیں ہے ، پیپلزپارٹی نے1973کےآئین کی بنیاد اتفاق رائے سے رکھی، بار بار یہ بات کہی جارہی ہے کہ یہ سیاسی مقاصد کیلئے ہے ۔

شیری رحمان نے کہا کہ سیاست کوئی گندگی چیز نہیں، پیپلزپارٹی قربانیاں دے کر یہاں تک پہنچی ہے، آئینی ترامیم کیلئے ہر دوست نے انتھک محنت کی، سب تسلیم کریں گے بلاول بھٹو زرداری نے آئینی ترامیم کیلئے بہت محنت کی ، آج میثاق جمہوریت کےتسلسل میں یہ آئینی ترمیم لائی جارہی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 18ترمیم کے ذریعے پیپلز پارٹی نے وفاق کو بچانے کا مکمل ڈھانچہ پیش کیا ، بتائیں اس بل میں کون سا کالا ناگ ہے؟ مولانا تو ہمارے ساتھ ہیں، اچھا ہوتا تحریک انصاف بھی پارلیمانی کمیٹی میں اپنی سفارشات پیش کرتی۔

 

ایمل ولی خان نے سینیٹ میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترمیم کے عمل کو اتنا لمبا نہیں کرنا چاہیے، یہ ترمیم پارلیمان کی نمائندگی کر رہی ہے، ان کا کہنا تھا کہ ہمیں چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ جیسے ججز کی ضرورت ہے، ہمیں لاہوری گروپ کے ججوں کی ضرورت نہیں ہے، اس ترمیم سے ثاقب نثار، جسٹس کھوسہ جیسےججوں کا راستہ رک گیا ہے، لوگ یاد کریں گے ہم  نے ثاقب نثار اور جسٹس کھوسہ جیسے ججز کی آئندہ تقرری روک دی۔

ایمل ولی خان نے اپنی گفتگو میں مزید کہا کہ عمران خان کی سیاست ختم ہو چکی ہے اب وہ بانی نہیں رہا آگے چلو! کب تک بانی پی ٹی آئی کا انتظار کرنے رہو گے، ہم  نے آئینی بل کے 26 نکات پر اتفاق کیا ایوان میں 22 نکات آرہے ہیں۔

مولانا عطا الرحمان نے ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئین کی وجہ سے آج ملک سلامت ہے، آج اگر پارلیمنٹ محفوظ ہے تو اس آئین کی وجہ سے ہے، جب بھی آئین میں ترمیم کی بات ہوتی ہے، جے یو آئی کو تشویش ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کا ہم  نے بغور مطالعہ کیا، پہلے جو ترمیم پیش کی گئی تھی اس میں ملک کو خدشہ تھا، شیری رحمان  نے کہا کوئی سانپ نہیں، اگر وہ پہلے والی ترمیم ہو جاتی تو خطرناک ثابت ہوتی، پی ٹی آئی سے درخواست ہے ہمارے ساتھ آئے، 100فیصد نہیں، 80سے 90 فیصد جےیوآئی کی ترمیم کا ساتھ دیں۔ 

علامہ راجہ ناصرعباس کا سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آئین میں قانون سازی یہ پارلیمنٹ کا حق ہے، اگر آئینی ترمیم ظلم کرکے ہو تو کیا اس کےخلاف سٹینڈ نہیں لینا چاہیے؟

انہوں نے کہا کہ کسی کو بے آبرو کرنا گناہ ہے، آئینی ترمیم اتفاق رائے سے کی جاتی ہے، عوامی مسائل کے حل کے لیے تو کوئی ترمیم نہیں کی جاتی، ترمیم میں اتنی جلدی کیا ہے؟ بندوں کو اٹھانا، اغوا کرنا یہ کونسی ترمیم ہو رہی ہے۔

راجہ ناصر عباس  نے مزید کہا کہ اگر ہم اتفاق رائے پیدا نہیں کریں گے تو نقصان ہو گا، اگر کوئی سسٹم عوام کا اعتماد کھو بیٹھے تو نہیں چل سکتا، ہم چیخ رہے ہیں لوگوں کو اٹھایا جا رہا ہے کوئی نہیں سنتا، آئیں !فرد واحد کے بجائے پاکستان کے لیے ترمیم کریں۔

Install our App

آپ کی اس خبر کے متعلق رائے