(لاہور نیوز) سریلی آواز اور خوب صورت انداز کے حامل معروف پلے بیک سنگر مسعود رانا کو مداحوں سے بچھڑے 29 برس بیت گئے۔
ورسٹائل گلوکار مسعود رانا 9 جون 1938ء کو میرپور خاص کی معروف زمیندار فیملی میں پیدا ہوئے، ان کے آباؤ اجداد کا تعلق جالندھر سے تھا جو قیام پاکستان سے قبل ہی ہجرت کر کے سندھ میں رہائش اختیار کر چکے تھے۔
معروف گلوکار نے کسی سے موسیقی کی تعلیم حاصل نہیں کی بلکہ وہ محمد رفیع سے متاثر تھے، انہوں نے پچاس کی دہائی میں ریڈیو پاکستان حیدر آباد سے فنی سفر کا آغاز کیا۔
پلے بیک سنگر کی حیثیت سے فلم ہمراہی کے گیتوں نے مسعود رانا کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچایا اور وہ فلم انڈسٹری میں موسیقاروں اور فلم سازوں کی ترجیح بن گئے، فلم ’’ڈاچی ‘‘ کے گیت ٹانگے والا خیر منگدا نے ان کی شہرت میں مزید اضافہ کر دیا۔
تیری یاد آگئی غم خوشی میں ڈھل گئے، تم ہی ہو محبوب میرے میں کیوں نہ تجھے پیار کروں اور جھوم اے دل وہ میرا جان بہار آئے گا، ان کے مشہور گیت ہیں۔
گلوکار مسعود رانا نے تین عشروں تک پاکستان کی فلمی موسیقی پر راج کیا، وہ 1964ء میں لاہور منتقل ہوئے اور جلد ہی اردو، پنجابی فلموں کے مقبول ترین گلوکار بن گئے۔
مسعود رانا نے ساڑھے پانچ سو سے زائد فلموں کیلئے گانے ریکارڈ کروائے، گلوکار 4 اکتوبر 1995ء کو اپنے خالق حقیقی جا ملے، وہ لاہور میں علامہ اقبال ٹاؤن کریم بلاک کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔