لاہور (محمد اشفاق) ممکنہ آئینی ترامیم کے معاملے پر حکومت اور بار کونسل کمیٹی کا متعدد شقوں پر اتفاق ہو گیا ہے۔
حکومت اور بار کونسل کمیٹی نے اتفاق کیا ہے کہ ممکنہ ترامیم کے مطابق سپریم کورٹ کے ججز کی مدت نہ بڑھائی جائے جبکہ وفاقی آئینی عدالت کے ججز کی ریٹائرمنٹ کی مدت 68 سال مقرر کرنے اور سپریم کورٹ کے جج کی ریٹائرمنٹ کی مدت 65 سال برقرار رکھنے پر اتفاق ہوا ہے۔
مجوزہ آئینی ترمیم میں کہا گیا ہے کہ وفاقی آئینی عدالت کے ججز کی مدت میں تین سال کا اضافہ ہو گا، سپریم کورٹ کے ٹاپ تھری ججز میں سے کسی ایک کو چیف جسٹس بنایا جائے گا۔
پاکستان بار کونسل نے وفاقی آئینی عدالت میں ججز کے طریقہ پر حکومتی مسودہ سے اختلاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی آئینی عدالت میں صدر اور وزیر اعظم کو ججز کی تقرری کے اختیار سے اتفاق نہیں کرتے، 4 حکومتی ،4 اپوزیشن اور ایک بار کونسل کا نمائندہ وفاقی آئینی عدالت کے ججز کی تقرری کرے۔
پاکستان بار کونسل نے ہائیکورٹ کے جج کے لیے عمر 40 سال کرنے سے متعلق حکومتی تجویز سے بھی اختلاف کیا اور کہا کہ ہائیکورٹ کے جج کی تقرری کے لیے عمر کم ازکم 45 سال ہونی چاہیے جبکہ آئین کے آرٹیکل 63 اے میں ترمیم کی جائے، پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دینے والے ممبر کو 5 سال کے لیے نا اہل کیا جائے۔