(لاہور نیوز) جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں ججوں کی تعیناتی کے حوالے سے رولز کے ابتدائی ڈرافت کو حتمی شکل دے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا غیر معمولی اجلاس ہوا جبکہ کمیشن کے رکن جسٹس منیب اختر نے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا۔
جوڈیشل کمیشن رولز کمیٹی کے اجلاس بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ آرٹیکل 175 اے 4 کے تحت 2010 میں بنائے گئے جوڈیشل کمیشن رولز پر نظرثانی کے لیے مسلسل مطالبہ کیا جاتا رہا، جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جوڈیشل کمیشن رولز میں ترمیم کے لیےقدم اٹھایا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ 8 دسمبر 2023 کو جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس ریٹائرڈ منظور ملک پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی، تمام ہائی کورٹس کے سینئر ججز، اٹارنی جنرل پاکستان، بار کونسلز اور صوبائی بار کونسلز کے نمائندگان بھی اس کمیٹی کا حصہ تھے۔
جوڈیشل کمیشن نے کہا کہ کمیٹی نے رولز ڈرافٹ کر کے جوڈیشل کمیشن کے تمام اراکین کو ارسال کر دیا، جوڈیشل کمیشن رولز کمیٹی کا ایک اجلاس 3 مئی کو ہوا جو بعد میں ملتوی ہوا اور عدالتی چھٹیوں کے سبب جوڈیشل کمیشن کا اجلاس نئے عدالتی سال کے بعد رکھا گیا۔
اجلاس کے حوالے سے بتایا گیا کہ چیف جسٹس پاکستان اور دیگر اراکین نے رولز ڈرافٹنگ پر شکریہ ادا کیا اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منصور علی شاہ سے کہا کہ وہ ڈرافٹ رولز پیش کریں اور دیگر ممبران کو ڈرافٹ رولز پر رائے دینے کے لیے کہا۔
اعلامیے کے مطابق اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے ڈرافٹ رولز آئین کی شقوں کے مطابق ہوں اور پیش کی گئیں تجاویز پر وسیع تر اتفاق رائے پایا گیا اور یہ تجویز بھی دی گئی کہ مختلف کیٹیگریز کے لیے پرفوماز کی تعداد بڑھانے کے لیے رولز میں ترامیم کی جائیں۔
جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ رولز کمیٹی کی تجاویز پر اتفاق رائے پیدا کیا گیا، اجلاس کے اختتام پر فیصلہ کیا گیا کہ چیف جسٹس اور سینئر جج رولز ڈرافٹ رولز کارروائی کے مطابق ڈرافٹ کریں اور اگلا اجلاس 28 ستمبر کو ہو گا۔