(لاہور نیوز) پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں عمر ایوب، اسد قیصر اور زرتاج گل کی راہداری ضمانت منظور کر لی۔
پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس شکیل احمد نے کیس کی سماعت کی، عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی راہداری ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں 10 اکتوبر تک متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونے کا حکم دے دیا، قبل ازیں اسلام آباد میں درج مقدمے میں راہداری ضمانت کیلئے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور زرتاج گل نے پشاور ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر کی تھیں۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ اسلام آباد میں جلسہ کرنے پر عمر ایوب، اسد قیصر اور دیگر رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ انتظامیہ نے جلسہ لیٹ کرنے پر رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کئے ہیں، متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونا چاہتے ہیں، درخواست گزاروں کی گرفتاری کا خدشہ ہے، راہداری ضمانت دی جائے تاکہ عدالت میں پیش ہو سکیں۔
دریں اثناء زرتاج گل کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ اسلام آباد میں جلسہ کرنے پر زرتاج گل اور دیگر پارٹی رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں، آئین ہر سیاسی جماعت کو پر امن جلسے کی اجازت دیتا ہے۔
دائر درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ انتظامیہ نے جلسہ 2 گھنٹے لیٹ کرنے پر پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کئے، پی ٹی آئی کے ممبران اسمبلی کو قومی اسمبلی کی حدود سے گرفتار کیا گیا ہے، درخواست گزار زرتاج گل کو بھی گرفتار کرنے کا خدشہ ہے، راہداری ضمانت دی جائے تاکہ وہ متعلقہ عدالت میں پیش ہو سکے۔
اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی فالس فلیگ آپریشن تھا، 9 ستمبر جمہوریت پر حملہ تھا،پاکستان میں کوئی جمہوریت نہیں، ہمارے پارلیمانی لیڈر دربدر ہیں، پورے ملک میں میرے خلاف متعدد مقدمات درج ہیں، ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ سے کس نے لوگوں کو اٹھایا، یہ کوئی خلائی مخلوق تھی، دلیرانہ انداز میں لوگوں کو جبری طور پر گمشدہ کیا، جمہوریت میں یہ چیز نہیں چل سکتی۔
رکن قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ ضمانت کیلئے پشاور ہائی کورٹ آیا ہوں، کوشش کریں گے کہ آج اسمبلی پہنچ جائیں، حکومت جو بل لا رہی ہے، اسے روکنے کیلئے ہر حد تک جائیں گے، حکومت جو بل لا رہی ہے یہ انتہائی خطرناک ہے، یہ ایک شخص کو فائدہ دینے کیلئے ہے، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کیلئے کوئی مشکلات نہیں، ان حالات میں ہم نے آگے بڑھنا ہے، ہم ملک میں آئین کی بالادستی چاہتے ہیں، اس طرح ملک نہیں چل سکتا، ملک میں امن وامان اور معیشت کی صورتحال ٹھیک نہیں، آئین کی بالادستی اور آزاد عدلیہ کو یقینی بنانا ہو گا۔