(ویب ڈیسک) قومی ٹیم کے سابق کپتان یونس خان نے آنجہانی ہیڈکوچ باب وولمر کے انتقال کے بعد گرین شرٹس کے ساتھ پیش آئے سلوک پر اپنے ردعمل کا اظہار کردیا۔
سال 2007 ون ڈے ورلڈکپ میں ویسٹ انڈیز اور آئرلینڈ کے ہاتھوں شکست کے بعد اچانک ہیڈکوچ کی اپنے کمرے میں موت نے کئی سوالات کھڑے کردیے تھے، جس پر مقامی ٹی وی چینل کو انٹرویو میں سابق کپتان و لیجنڈری کرکٹر یونس خان نے ٹیم کے ساتھ پیش آئے سلوک پر کھل کر بات کی۔
سابق کرکٹر کا کہنا تھا کہ مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر وولمر ہیڈ کوچ رہتے تو آج پاکستان کرکٹ بہت مختلف ہوتی اور وہ اسے بہت بلندیوں پر لے جاتے، میں باب (وولمر) کے بہت قریب تھا اور کرکٹ کے بارے میں بات کرنے کیلئے میچ یا نیٹ کے بعد ایک ساتھ بیٹھنا ہمارا روز کا معمول تھا۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے جس رات انکا انتقال ہوا، ہم ایک ساتھ نہیں بیٹھے کیونکہ ہم آئرلینڈ سے ہار گئے تھے۔ اس میچ میں کوئی رن نہیں بنا سکا تھا، اس شکست پر ہم سب افسردہ تھے اور میں نے خود کو کمرے میں بند کرلیا تھا۔ اگلے روز ناشتے کے وقت بھی ہم نے ہیڈکوچ کو نہیں دیکھا تھا بعدازاں ہمیں معلوم ہوا کہ انکی موت ہوگئی ہے۔
یونس خان نے ہیڈکوچ باب وولمر کی موت کے بعد آنے والے چیلنجنگ تجربے کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ہمیں ویسٹ انڈیز کے دوسرے جزیرے پر منتقل کردیا گیا تھا اور مقامی پولیس نے 3 دن تک تمام کھلاڑیوں سے پوچھ گچھ کی، یہ ہمارے لیے کسی اذیت سے کم نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ بطور کرکٹر ہم ملک کے سفیر تھے لیکن ہمارے ساتھ مجرم جیسا سلوک اختیار کیا گیا، جس کا ہمیشہ دکھ رہے گا۔
واضح رہے کہ سال 2007 میں انتقال کرجانے والے ہیڈکوچ باب وولمر کی موت کو اسکاٹ لینڈ یارڈ پولیس کے ایک افسر نے قتل قرار دیا تھا جبکہ مزید تحقیقات کے بعد اُسے قدرتی قرار دیا گیا۔