اپ ڈیٹس
  • 306.00 انڈے فی درجن
  • 595.00 گوشت مرغی
  • پولٹری
  • چینی یوآن قیمت خرید: 39.45 قیمت فروخت : 39.52
  • امریکن ڈالر قیمت خرید: 278.35 قیمت فروخت : 278.85
  • یورو قیمت خرید: 311.41 قیمت فروخت : 311.97
  • برطانوی پاؤنڈ قیمت خرید: 367.19 قیمت فروخت : 367.85
  • آسٹریلیا ڈالر قیمت خرید: 188.84 قیمت فروخت : 189.18
  • کینیڈا ڈالر قیمت خرید: 206.50 قیمت فروخت : 206.87
  • جاپانی ین قیمت خرید: 1.92 قیمت فروخت : 1.93
  • سعودی ریال قیمت خرید: 74.19 قیمت فروخت : 74.32
  • اماراتی درہم قیمت خرید: 76.31 قیمت فروخت : 76.45
  • کویتی دینار قیمت خرید: 911.31 قیمت فروخت : 912.95
  • کرنسی مارکیٹ
  • تولہ: 262700 دس گرام : 225200
  • 24 سونا قیراط
  • تولہ: 240807 دس گرام : 206432
  • 22 سونا قیراط
  • تولہ: 3116 دس گرام : 2674
  • چاندی تیزابی
  • صرافہ بازار
تجارت

وزیراعظم کا 200 یونٹس والے بجلی صارفین کو 3 ماہ کیلئے رعایت دینے کا اعلان

09 Jul 2024
09 Jul 2024

(لاہور نیوز) وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ پروٹیکٹڈ صارفین پر نرخوں میں اضافے کا ادراک ہے، 200 یونٹس والے بجلی صارفین کو 3 ماہ کیلئے رعایت دے رہے ہیں۔

وزیراعظم شہبازشریف نے اسلام آباد میں توانائی کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صارفین کو 3 ماہ جولائی، اگست اور ستمبر تک کے لئےر عایت دی جائیگی، اڑھائی کروڑبجلی صارفین کو50ارب روپے کی سبسڈی دیں گے، سبسڈی میں کے الیکٹرک کےصارفین بھی شامل ہیں۔

شہبازشریف نے کہا کہ 50ارب روپے کی رقم ترقیاتی بجٹ سے نکال کرعوام کوریلیف دیا جارہا ہے، آئی ایم ایف سے مل کربجٹ بنانے میں کوئی راز کی بات نہیں، ہم نے سیاست قربان کرکے ریاست کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا، ہمالیہ نما چیلنجز کا اتحادیوں سے مل کرمقابلہ کریں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنی سیاست کے لئے ملک کو داؤ پر لگایا، ماضی میں حلقہ یاراں کی جیبیں بھری گئیں، بانی پی ٹی آئی نے کہا مرجاؤں گا آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاؤں گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ سب سے پہلے شکریہ کہ حالیہ بجٹ پاس کرنے میں آپ نے دل جمعی کے ساتھ حصہ لیا، بجٹ کو ہم نے بڑی محنت سے منظور کروایا، اگر ہم نے ریاست کو نہ بچایا ہوتا تو پھر کہاں کا بجٹ اور کہاں کی سیاست، اللہ کا شکر ہے پاکستان ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیا۔

شہبازشریف نے کہا کہ کہ ہم سے پچھلے دور میں سیاست کو چمکانے کے لئے بڑے بول بولے گئے، دعوے کئے گئے، کہا گیا کہ 90 دن میں کرپشن کو ختم کردیا جائے گا، کرپشن ختم نہیں ہوئی مگر اتنے بڑے سکینڈل آئے جو کہ سب کے سامنے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ چینی اور گندم کو پہلے ایکسپورٹ کیا گیا اور پھر امپورٹ کیا گیا اور دوستوں کی جیبیں بھری گئیں، پھر کہا گیا کہ پاکستان کا 300 ارب ڈالر لوٹا ہوا واپس لائیں گے مگر اس کا ایک دھیلا تک واپس نہیں آیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ این سی اے کی مہربانی سے 190 ملین پاؤنڈ بھجوائے گئے تاکہ یہ رقم قوم کے خزانے میں جمع ہو مگر کس طرح ہیرا پھیری سے اس پیسے پر بھی ہاتھ صاف کئے گئے، یہ ہے وہ ریکارڈ اس زمانے کا اور اس حکومت کا۔

شہبازشریف نے کہا کہ نواز شریف کی قیادت میں ہم نے جو عوامی خدمت کا بیڑا اٹھایا ہے اس میں کہیں بھی غلط بیانی سے کام نہیں لیا، ہم نے دانستہ طور پر عوام سے کوئی جھوٹ نہیں بولا، یہ 76 سالہ نتیجے میں آج قوم جہاں کھڑی ہے اور جن چیلنجز کا ہمیں سامنا ہے وہ ہم مل کر حل کر لیں گے۔

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ وقت نکلنے کے بعد وہ آئی ایم ایف کے پاس گئے اور ان سے مہنگا قرضہ لیا اور پھر اس پروگرام کو سیاست کی نذر کردیا کہ دنیا میں تیل کی قیمتیں آسمان پر تھیں اور عدم اعتماد کے خدشے کے باعث یکا یک تیل کی قیمتیں کم کر کے انہوں نے قومی خزانے کو بے پناہ نقصان پہنچایا۔

وزیراعظم نے کہا کہ نوازشریف نے ہمیشہ دل کی گہرائیوں سے قوم کی خدمت کی، ہم اسی ویژن پر عمل پیرا ہیں، مشکلات بے پناہ ہیں، کل کوئٹہ میں ہم نے صوبائی حکومت کے ساتھ معاہدہ کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان میں 28 ہزار کے قریب جو لیگل کنکشنز ہیں ہمارے ہاریوں کے اس کے اوپر بجلی وہ استعمال کر رہے تھے مگر بل نہیں دیتے تھے اور تقریبا 80 ارب روپے سالانہ وفاق کو اس مد میں نقصان ہوتا تھا اور یہ خسارہ اٹھایا جاتا تھا۔

شہبازشریف نے کہا کہ اوسط ایک اندازے کے مطابق پچھلے 8،10 سالوں میں 500 ارب روپے خزانے کے پانی میں بہہ گئے، یہی پیسہ اگر عوام کی خدمت میں لگا ہوتا تو خوشحالی اور بہتری کا نیا دور ہوتا۔

انہوں نے مزید کہاکہ کل ہم نے اس باب کو ختم کیا اور کل ہم نے 28 ہزار ٹیوب ویل کو شمسی توانائی سے چلانے کا فیصلہ کیا، اس پر 55 ارب روپے خرچ ہوں گے جس میں 70 فیصد وفاق اور 30 فیصد بلوچستان کی حکومت برداشت کرے گی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس بجٹ میں ٹیکس لگے ہیں اور اشرافیہ اور امرا پر نئے شعبوں میں ٹیکس پہلی دفعہ لگا ہے، جیسا کہ زمین کا جو کاروبار کرتے ہیں اور سرمایہ کاری کرتے ہیں تو وہ سرمایہ کاری سال ہا سال رہتی ہے اور زمین کی قیمتیں بڑھتی ہیں اور فائدہ ہوتا رہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اس پر بھی ٹیکس لگایا ہے جس کے نتیجے میں 100 ارب روپے آمدن کی توقع ہے مگر اسی حوالے سے جو سیلری کلاس ہے اس پر بھی ٹیکس لگا جس پر انہوں نے جائز طور پر احتجاج کیا کہ کیا بس ہم ہی لوگ رہ گئے ہیں ٹیکس دینے کے لیے؟ تو ہم نے پہلی دفعہ رئیل اسٹیٹ بزنس پر ٹیکس لگایا اور اگلے سال ہم اس پر اور کام کریں گے۔

شہبازشریف نے کہا کہ غریب لوگ جو 100 یا 200 یونٹس بجلی استعمال کرتے ہیں ان کو ہم پروٹیکٹڈ سیگمنٹس کہتے ہیں ان کے بھی نرخ بڑھے تو ملک بھر میں احتجاج ہوا اور ان کا یقینا یہ غصہ جائز ہے مگر ہم نے اپنے شراکت دار بڑھانے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس پروگرام میں اس کے لئے پہلے ہم نے معاش کو استحکام دلانا ہے تو ہم نے شراکت دار کے ساتھ کچھ چیزیں طے کی تھیں چنانچہ ہم ان کروڑوں صارفین جن کی تعداد اڑھائی کروڑ ہے تو گھریلو 94 فیصد صارفین اس سے فیض یاب ہوں گے جو آج میں اعلان کرنے والا ہوں۔

وزیراعظم نے کہا کہ بات صاف کرنی چاہئے، ہم قوم سے غلط بات نہیں کرتے، یہ جو گھریلو صارفین ہیں ان میں 200 یونٹس تک ہم ان کو رعایت دے رہے ہیں 3 ماہ کے لیے جولائی اگست ستمبر، اکتوبر میں موسم بہتر ہوتا ہے تو بجلی کا استعمال کم ہوجاتا ہے۔

شہبازشریف کا مزید کہنا تھا کہ اس 3 ماہ میں جو عام صارف ہے اس کے اوپر 50 ارب روپے کی رقم خرچ ہوگی اور اس میں کے الیکٹرک بھی شامل ہے، تو یہ ہم نے 50 ارب روپے اپنے ڈویلپمنٹ فنڈ سے نکالا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے عام آدمی کا بھی خیال رکھا اور آئی ایم ایف کو بھی آن بورڈ رکھا اور ان کو بتایا کہ ہم یہ کرنے جارہے ہیں، آج ہم نے 50 ارب روپے مختص کئے ہیں اور 94 فیصد گھریلو صارفین کو 4 روپے سے 7 روپے فی یونٹ کا فائدہ ہوگا، اس کے بعد موسم بدلے گا اور گرمی کا زور ٹوٹے گا۔

Install our App

آپ کی اس خبر کے متعلق رائے