(لاہور نیوز) دختر مشرق، پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کی شہید چیئرپرسن بے نظیر بھٹو کی آج 71 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔
شہید ذوالفقار علی بھٹو اور نصرت اصفہانی کی محبت بھری شادی کے 2 برس بعد ان کے ہاں پنکی پیدا ہوئیں جن کا نام بے نظیر رکھا گیا، بے نظیر بھٹو 21 جون 1953 کو پنٹو نرسنگ ہوم کراچی میں پیدا ہوئیں۔
21 جون 1953 کو کراچی میں پیدا ہونے والی بے نظیر بھٹو عالمی اور ملکی سیاست میں اپنے والد ذوالفقار علی بھٹو کی طرح ایک منفرد اور نمایاں مقام رکھنے والی شخصیت تھیں۔
بے نظیر بھٹو نے ریڈ کلف کالج اور ہارورڈ یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم کے بعد آکسفورڈ یونیورسٹی سے سیاسیات، اقتصادیات اور فلسفے میں ڈگریاں حاصل کیں۔
شہید بے نظیر بھٹو اپنے والد شہید ذوالفقار علی بھٹو کی لاڈلی بیٹی ہونے کی وجہ سے بچپن میں ہی اپنے والد کے ساتھ غیرملکی دوروں پر جایا کرتی تھیں۔
بے نظیر بھٹو نے کم عمری میں ہی کئی عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں، وہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں سٹوڈنٹ لیڈر بھی رہ چکی تھیں، 1977 میں اپنے والد سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی گرفتاری کے بعد وہ میدان سیاست میں اتریں، اپنی والدہ بیگم نصرت بھٹو کے ہمراہ انہوں نے جنرل ضیاء کی آمریت کا خوب مقابلہ کیا اور نظر بند کردی گئیں۔
1982 میں بے نظیر بھٹو پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن منتخب ہوئیں، جلاوطنی کے بعد وہ 1986 میں پہلی بار جب لاہور پہنچیں تو ان کا تاریخی استقبال ہوا اور انہوں نے ملک بھر کا دورہ کیا۔
1987 میں بے نظیر بھٹو آصف زرداری کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہو گئیں اور 1988 کے عام انتخابات میں تاریخ ساز کامیابی کے بعد وہ پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم منتخب ہوئیں۔
محترمہ بینظیر بھٹو کی حکومت کو صدر غلام اسحاق خان نے برطرف کیا تو وہ دوبارہ جدوجہد کے میدان میں آ گئیں، دوسری بار وہ پھر 1993 میں وزیراعظم منتخب ہوئیں لیکن 1996 میں پھر سے انہیں برطرف کردیا گیا۔
بے نظیر بھٹو جلاوطنی کے بعد 18 اکتوبر 2007 میں جب وطن لوٹیں تو کراچی ایئرپورٹ پر ایک بار پھر ان کا تاریخی استقبال ہوا تب کارساز کے مقام پر ان کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا جس میں اڑھائی سو سے زائد افراد شہید ہوئے۔
27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی کے لياقت باغ میں جلسے کے بعد ان پر جان ليوا حملہ ہوا جس میں عالمی و علاقائی سیاست میں نمایاں مقام رکھنے والی محبوب لیڈر عوام سے ہمیشہ کیلئے جدا ہوگئیں۔