(ویب ڈیسک) شہنشاہ غزل کا لقب پانے والے گلوکار مہدی حسن کو دنیا سے رخصت ہوئے 12 برس بیت گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق 40 سال تک دنیائے موسیقی پر راج کرنے والے شہنشاہ غزل مہدی حسن نے 18 جولائی 1927ء کو بھارتی ریاست راجستھان میں آنکھ کھولی، مہدی حسن کے والد کا نام عظیم خان تھا اور ان کا تعلق کلاسیکل موسیقی کے خاندان سے تھا۔
مہدی حسن کے والد اور چچا مہاراجہ بڑودہ کے دربار سے وابستہ تھے، انہوں نے انتہائی کم عمری میں مہدی حسن کو اس قابل کر دیا کہ وہ مہاراجہ بڑودہ کے دربار میں اپنے فن کا مظاہرہ کر سکیں۔
تقسیم ہند کے بعد 1957ء میں استاد مہدی حسن نے کراچی میں ریڈیو پاکستان سے باقاعدہ گلوکاری کا آغاز کیا، 1962ء میں ریلیز ہونے والی فلم "فرنگی" میں گائی گئی غزل "گلوں میں رنگ بھرے" نے مہدی حسن کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔
مہدی حسن کی مشہور غزلوں میں "اک حسن کی دیوی سے مجھے پیار ہوا تھا"، "رفتہ رفتہ"، " میں خیال ہوں کسی اور کا" اور "اب کے ہم بچھڑے" سمیت کئی دیگر غزلیں اور گیت شامل ہیں، گلوکار مہدی حسن نے مجموعی طور پر 477 فلموں کے گانے گائے۔
استاد مہدی حسن کے گائے ہوئے گیتوں کی کل تعداد 667 ہے، کئی دہائیوں پر محیط اس سفر میں انہوں نے 25 ہزار سے زائد فلمی و غیر فلمی گیت، نغموں اور غزلوں میں اپنی آواز کا جادو جگایا، مہدی حسن موسیقی کا ایک پورا عہد تھے، ان کے گائے راگ کو دنیا بھر میں بے پناہ شہرت ملی۔
عالمی شہرت کی وجہ سے مہدی حسن کو "شہنشاہ غزل" کے خطاب سے نواز گیا، شعبہ موسیقی میں غیر معمولی خدمات پر مہدی حسن کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی، تمغہ امتیاز، ہلال امتیاز جبکہ بھارت میں سہگل اور نیپال میں گورکھا دک شینا باہو ایوارڈ سے نوازا گیا۔
مہدی حسن فالج، سینے اور سانس کی مختلف بیماریوں کا شکار ہوکر طویل علالت کے بعد 13 جون 2012ء کو کراچی میں خالق حقیقی سے جا ملے تھے، رخصتی کے باوجود مہدی حسن کی آواز کا جادو آج بھی سر چڑھ کر بولتا ہے اور سننے والے کو اپنے سحر میں جکڑ لیتا ہے۔