(لاہور نیوز) وفاقی حکومت نے بجٹ میں عام آدمی کو بھی تھوڑا سا ریلیف دے دیا، کم سے کم آمدن 37 ہزار روپے کرنے کی تجویز دے دی۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مالی سال 2025ء کا وفاقی بجٹ پیش کر دیا، جس میں اخراجات کا تخمینہ 18 ہزار 877 ارب روپے لگایا گیا ہے، ترقیاتی بجٹ کیلئے 14 سو ارب روپے رکھے جائیں گے۔
وفاقی بجٹ میں جاری اخراجات کی مد میں 17 ہزار 203ارب روپے رکھے گئے ہیں، قرضوں کی ادائیگی کی مد میں 9 ہزار 775 ارب، دفاع کیلئے 2 ہزار 122 ارب، پنشن کیلئے 1 ہزار 14 ارب روپے اور سبسڈیز کیلئے 1 ہزار 363 ہزار روپے رکھے گئے ہیں۔
بجٹ میں آمدنی کا تخمینہ 12 ہزار 970 ارب روپے لگایا گیا، انکم ٹیکس کی مد میں 5 ہزار 454 ارب روپے، کسٹم ڈیوٹی کی مد میں 1 ہزار 591 ارب روپے، سیلز ٹیکس کی مد میں 4 ہزار 919 ارب روپے اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 948 ارب روپے آمدنی کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
دوسری جانب حکومت نے مہنگائی کے ستائے ہوئے عام آدمی کو ریلیف دیتے ہوئے کم سے کم ماہانہ تنخواہ میں 5 ہزار روپے کا اضافہ کر دیا ہے، وفاقی بجٹ میں کم سے کم ماہانہ تنخواہ کو 32 ہزار روپے سے بڑھا کر 37 ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
حکومت نے بجٹ میں 6 لاکھ تک سالانہ تنخواہ والے شہریوں کو ٹیکس سے استثنیٰ دے دیا جبکہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ تک کی آمدن پر 5 فیصد ٹیکس لاگو ہو گا، 12 لاکھ سے 22 لاکھ تک کی آمدن پر 30 ہزار فکسڈ ٹیکس لگایا گیا ہے، 12 لاکھ سے 22 لاکھ تک کی اضافی رقم پر 15 فیصد ٹیکس ہوگا۔
22 لاکھ سے 32 لاکھ تک آمدن پر 1 لاکھ 80 ہزار فکسڈ ٹیکس ہوگا، 22 لاکھ سے 32 لاکھ تک کی اضافی رقم پر 25 فیصد ٹیکس ہوگا، 32 سے 41 لاکھ کی آمدن پر 4 لاکھ 30 ہزار فکسڈ ٹیکس ہوگا، 32 سے 41 لاکھ کی زائد آمدن پر 30 فیصد ٹیکس دینا ہوگا، 41 لاکھ سے زائد آمدن پر 7 لاکھ فکسڈ ٹیکس دینا ہوگا، 41 لاکھ سے زائد اضافی رقم پر 35 فیصد ٹیکس ہو گا۔