(لاہور نیوز) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ صنعتی ترقی، مہنگائی میں کمی، اہم معاشی اہداف میں ناکامی ہوئی، حکومتی اصلاحاتی پالیسی سے بتدریج اقتصادی بحالی ہو رہی ہے۔
قومی اقتصادی سروے2023-24 کے اجراء کے حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے معاشی ٹیم کے ساتھ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ زرعی شعبے میں اچھی کارکردگی کیوجہ سے بھی شرح نمو میں اضافہ ہوا، مہنگائی مسلسل نیچے کی طرف آ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں کمی کی وجہ سے کل شرح سود میں کمی واقع ہوئی ، مئی میں مہنگائی کی شرح 11.8 پر آ گئی ، آئندہ مالی سال کا آغاز بہتر انداز میں کریں گے، سٹیٹ بینک کی وجہ سے معاشی استحکام آیا ، ایف بی آر کی کارکردگی بہتر ہو رہی ہے۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے علاوہ ہمارے پاس کوئی پلان بی نہیں ہے ، آئی ایم ایف نے نئے پروگرام کو سراہا ہے ، جی ڈی پی بڑھانا ہو گا، کسی سرکاری کاروباری ادارہ کو استثنیٰ نہیں، کوئی مقدس گائے نہیں سب کو معیشت کا حصہ بننا ہو گا۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اس حکومت میں وزیر خزانہ کی ذمے داریاں سنبھالنے سے قبل نگران حکومت سے قبل کے دور میں نجی شعبے سے وابستہ تھا اور اس وقت میں واشگاف الفاظ میں کہا تھا کہ ہمیں آئی ایم ایف پروگرام میں جانا چاہئے۔
آئی ایم ایف سے سٹینڈ بائی معاہدہ
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم اور ان کی ٹیم کی جانب سے 9 ماہ کا آئی ایم ایف سے سٹینڈ بائی معاہدہ کیا تھا اور آج ہم جہاں کھڑے ہیں اس کی بڑی وجہ وہ معاہدہ ہے، اگر وہ نہ ہوتا تو ہم اہداف کی بات نہ کر رہے ہوتے، ہم بطور ملک بہت مختلف صورتحال سے دوچار ہوتے۔
ٹیکس وصولی میں 30 فیصد اضافہ
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ٹیکس وصولی میں 30 فیصد کی نمو دیکھی گئی ہے جس کی اس سے قبل مثال نہیں ملتی، یہ اندازہ لگایا گیا تھا کہ جاری کھاتوں کا خسارہ اس مالی سال میں 6 ارب ڈالر ہو گا اور اس وقت نئے مالی سال کے لئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا تخمینہ 20 کروڑ ڈالر لگایا گیا گیا ہے، امید ہے ڈالر میں اب سٹہ بازی نہیں ہو گی۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ لارج سکیل مینوفیکچرنگ کی گروتھ پر اثر پڑنا تھا اور وہ پڑا ہے، مگر زرعی شعبے کی گروتھ حوصلہ افزا ہے، ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے جو بے مثال ہے، ہمارے مختلف اہداف ہیں، جس پر بات کریں گے لیکن یہ مذکورہ صورت حال ہمارے سفر کا آغاز ہے اور آج ہم شہباز شریف کی قیادت میں 5 سال کے لئے منتخب حکومت میں بیٹھے ہوئے ہیں، ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے جو بے مثال ہے۔
کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کا تخمینہ
محمد اورنگزیب نے کہا کہ پرائمری سرپلس رہا ہے اور اس میں صوبوں کو بھی کریڈٹ جاتا ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا تخمینہ 6 ارب ڈالر لگایا جا رہا تھا اور اس وقت صرف 200 ملین ڈالر ہے، رواں مالی سال کے دوران چند مہینے ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ 3 فیصد سرپلس میں بھی رہا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کرنسی میں استحکام آیا ہے اس کی بڑی وجوہات میں نگران حکومت کے انتظامی اقدامات ہیں، نگران انتظامیہ نے ہنڈی حوالہ اور سمگلنگ کو روکا اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا جائزہ لیا۔
انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ کے دوران بیرونی سرمایہ کاری میں 1۔8 فیصد اضافہ ہوا، معاشی اصلاحات کے نتیجے میں روپے کی قدر میں گراوٹ کا سلسلہ بھی رک گیا، جون 2023 کے بعد روپے کی قدر میں 8۔2 فیصد کا اضافہ ہوا، زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 14 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں، جولائی تا اپریل تجارتی خسارے میں 6۔21 فیصد کمی ہوئی۔
اجناس سے متعلق پالیسی
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ بہت جلد اجناس سے متعلق پاسکو کی پالیسی کا اعلان بھی کر دیں گے، زرعی شعبے میں نصف حصہ ڈیری پروڈکشن اور لائیوسٹاک کا ہے، چین کا حالیہ دورہ سی پیک میں نئی روح لایا ہے، آئی ٹی سیکٹر کا آئی ایم ایف سے تعلق نہیں، یہ ہمارے کنٹرول میں ہے۔
اسلام آباد ایئرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ نگران حکومت میں فواد حسن فواد نے بڑا اچھا کام کیا، اسلام آباد ایئرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ کے لئے بڈ آ چکی ہیں، لاہور، کراچی ایئرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ کے حوالے سے بھی کام شروع ہو چکا ہے، سیاسی ٹینشن ہو یا نہ ہو وفاق کو صوبوں کو ساتھ لیکر چلنا پڑے گا۔
پی آئی اے کی نجکاری جلد متوقع
ان کا مزید کہنا تھا کہ اداروں میں ون ٹریلین کا خسارہ ہم برداشت نہیں کر سکتے، قرضوں کی ادائیگی آئندہ مالی سال میں بڑا مسئلہ نہیں بنے گی، پی آئی اے کی نجکاری اگست، ستمبر تک مکمل ہونے کی توقع ہے، اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ کا عمل بھی تیزی سے جاری ہے۔
شعبہ تعلیم
اقتصادی سروے کے مطابق ملک میں کل 263 یونیورسٹیاں ہیں، سال 2024 میں تعلیمی اخراجات جی ڈی پی کا 1.5 فیصد رہے، مُلک میں خواندگی کی شرح 62.8 فیصد ریکارڈ کی گئی، مردوں کی شرح خواندگی 73.4 فیصد، خواتین کی شرح خواندگی 51.9 فیصد ہے۔
سکول سے باہر بچوں کی تعداد میں بلوچستان سر فہرست رہا، بلوچستان میں 47 فیصد بچے سکولوں سے باہر رہے، سندھ میں 44 ، خیبرپختونخوا میں 32 ، پنجاب میں 24 فیصد شرح رہی۔
پنجاب میں طالب علموں کے لئے صاف پانی ملنے کی شرح 100 فیصد رہی، سندھ میں 63 ، خیبرپختونخوا 90 ، بلوچستان 29 ، آزاد کشمیر 41 ، گلگت 68 ، اسلام آباد میں 100 فیصد رہی، پنجاب میں 98 فیصد سکولوں کی چار دیواری موجود، سندھ میں 61 ، خیبر پختونخوا 92 ، بلوچستان 47 ، آزاد کشمیر 37 ، جی بی 69 ، اسلام آباد میں یہ شرح 98 فیصد رہی۔
بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ
اقتصادی سروے کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ کے دوران بیرونی سرمایہ کاری میں 8.1 فیصد اضافہ ہوا، معاشی اصلاحات کے نتیجے میں روپے کی قدر میں گراوٹ کا سلسلہ بھی رک گیا، جون 2023 کے بعد روپے کی قدر میں 2.8 فیصد کا اضافہ ہوا۔
گدھوں کی تعداد بڑھ گئی
اقتصادی سروے کے مطابق ملک میں ایک سال میں گدھوں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا، ملک میں ایک سال کے دوران ایک لاکھ گدھے بڑھ گئے، گدھوں کی تعداد 58 سے بڑھ کر 59 لاکھ تک پہنچ گئی، سال 2021-22 میں گدھوں کی تعداد 57 لاکھ تھی، دو سال میں گدھوں کی تعداد میں دو لاکھ کا اضافہ ہوا۔
پاور سیکٹر میں اصلاحات
اقتصادی سروے پیش کرنے کے دوران وزیرمملکت علی پرویز ملک نے کہا کہ ملک میں بجلی پیدا کرنے کی کل صلاحیت 42131 میگاواٹ ہے، پاور سیکٹر میں مزید اصلاحات کرنی ہیں، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کی جا سکتی ہے، ڈسکوز کی نجکاری سے بہتری آئے گی، آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت سے بہتری آئے گی۔
آئی ٹی کی 20 ہزار کمپنیاں رجسٹرڈ
اقتصادی سروے رپورٹ برائے 2023-24 کے مطابق ملک میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی 20 ہزار کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں، آئی ٹی کی برآمدات کا حجم 2 ارب 28 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہا، آئی ٹی فری لانسرز کی ترسیلات 35 کروڑ ڈالر رہیں۔
ملک میں براڈ بینڈ صارفین کی تعداد ساڑھے 13 کروڑ، ٹیلی کام صارفین کی تعداد 19 کروڑ 40 لاکھ تک پہنچ گئی۔