(لاہور نیوز) پنجاب اسمبلی میں دوسرے روز بھی گندم کی خریداری کا معاملہ زیر بحث رہا۔
جمعہ کو پنجاب اسمبلی کا اجلاس بھی روایتی طور پر دو گھنٹے 20 منٹ تاخیر سے شروع ہوا۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپیکر ملک محمد احمد خان کی زیر صدارت ہوا تو گندم کی خریداری اور قیمت کا معاملہ آج بھی اجلاس کا مرکزی موضوع رہا، سپیکر کا کہنا تھا کہ گندم کی قیمت 39 سو روپے مقرر کی گئی ہے مگر یہ 32 سو روپے میں فروخت ہو رہی ہے، کسان کے اربوں روپے مڈل مین کے پاس پڑے ہیں، گنے کے کاشتکاروں کو بھی پابند کیا جائے کیونکہ وہ بھی ڈرا ہوا ہے۔
اس پر وزیر زراعت عاشق کرمانی کا کہنا تھا کہ وہ یہ معاملہ کین کمشنر کو ارسال کریں گے۔
اجلاس میں وزیر زراعت نے بتایا کہ کاٹن کی پیداوار میں کمی نہیں آئی، بہاولپور ڈویژن میں بھی رسپانس اچھا ہے، ادویات اور کھاد پر قانون سازی کرنے جا رہے ہیں۔
ادھر آئندہ مالی سال کے بجٹ کے لئے پری بجٹ میں حصہ لیتے ہوئے ارکان کا کہنا تھا کہ حکومت بجٹ کی بھرپور تیاری کرے، بے روزگاری اور غربت کا خاتمہ کیا جائے، آئی ٹی کو فوکس کیا جائے، لوگوں کو حکومت پر اعتماد نہیں وہ ٹیکس دینے سے گریز کرتے ہیں، پبلک ٹرانسپورٹ بڑھائی جائے۔
رکن اسمبلی جنید افضل نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا جس ٹائم گندم لگائی جاتی ہے قیمت اس وقت متعین کر دینی چاہئے تاکہ کسان کو اندازہ ہو جائے کہ اس نے گندم لگانی ہے یا نہیں، ہمیں مہنگے قرضے کی باتیں نہ سنائی جائیں، کسان کو پیسے نہ ملے تو وہ سڑک پر آجائے گا۔