(لاہور نیوز) پنجاب کے کسانوں کی مشکلات کم نہ ہو سکیں، ارکانِ اسمبلی بھی ایوان میں چیخ اٹھے۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس حسب روایت ایک گھنٹہ 45 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا، دوسرے روز بھی پری بجٹ بحث جاری رہی۔
اجلاس کے آغاز میں ہی اپوزیشن رکن رانا شہباز نے گندم کی کم قیمت پر خریداری کا معاملہ ایوان میں اٹھا دیا اور بتایا کہ آڑھتی 2800 روپے فی من تک گندم خرید رہا ہے جبکہ صوبائی وزیر زراعت عاشق کرمانی نے ذمہ داری نگران حکومت پر ڈالتے ہوئے کہا کہ نگران حکومت نے بلا ضرورت گندم امپورٹ کی، وزیر خوراک کے ساتھ مسئلے کے حل کے لئے مشاورت جاری ہے۔
اس موقع پر سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ پنجاب کا کسان پریشان ہے، متعلقہ وزراء وزیر اعلیٰ سے ملاقات کرکے پالیسی واضح کریں اور مسئلے کا حل نکالا جائے۔
اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر کا کہنا تھا کہ 12 ایکڑ والا کسان گندم بیچ کر فارغ بھی ہو چکا ہے، مڈل مین اُنہیں لوٹ رہا ہے، وزیر زراعت کی بات سے مایوسی ہوئی، کسان پر رحم کرکے پالیسی تبدیل کریں۔
حکومتی رکن افتخار چھچھر کا کہنا تھا کہ گندم خریداری کے لئے عملہ ہی تعینات نہیں، کمیٹی تشکیل دی جائے جبکہ اپوزیشن رکن سردار محمد خان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کسان کو ختم کرنے پر تُلی ہے۔
حکومت اور اپوزیشن کے ارکان نے یک زبان ہو کر گندم کے معاملے پر حکومتی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا، ارکان نے نگران حکومت میں گندم امپورٹ کرنے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
سپیکر ملک احمد خان نے گندم کے معاملے پر جمعرات کو ایوان میں بحث کروانے کا اعلان کیا۔