(لاہور نیوز) بجلی کے بھاری بھرکم بلوں سے صنعتی صارفین بھی پریشان ہیں، ایک صنعتی یونٹ 66 روپے تک پہنچ گیا۔
روزگار فراہم کرنے والی اور ملکی پیداوار بڑھانے والی صنعتوں کا پہیہ رُکنے لگا، مہنگی بجلی سے صنعتوں کی پیداواری لاگت بڑھنے لگی، سینکڑوں صنعتیں بند ہونے سے مزدور بھی بے روزگار ہو گئے۔
صنعتوں کو فراہم کی جانیوالی بجلی کی قیمتوں پر سابق نائب صدر لاہور چیمبر و مرکزی رہنما پیاف میاں ابوذرشاد کا کہنا ہے حکومت کے لئے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کو سنجیدہ اور ملکی مفاد میں طے کرنا ناگزیر ہے، سالانہ 2200 ارب روپے کی خطیر رقم بجلی تیار کرنے والی کمپنیوں کو ادا کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا پیداواری انڈسٹری کو 66 روپے فی یونٹ فراہم کیا جا رہا ہے، حکومت بجلی سستی فراہم نہیں کر سکتی تو سولر سسٹم کی تنصیب پر ریلیف فراہم کرے، 50 فیصد سے زائد صنعتیں صرف مہنگی بجلی کی وجہ سے بند ہو چکی ہیں۔
بجلی کے بھاری بلوں سے غریب مزدور کے ساتھ صنعتکار بھی پریشان ہے لیکن حکومت کی جانب سے تاحال سستے ذرائع سے بجلی کے حصول پر کوئی سنجیدہ توجہ نہیں دی جا رہی۔
