(ویب ڈیسک) پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی ٹیم اسلام آباد یونائیٹڈ میں شامل پاکستان کے ٹیسٹ آل راؤنڈر فہیم اشرف کا کہنا ہے کہ آج کل کرکٹ اتنی زیادہ ہوگئی ہے کہ پلیئرز کو آرام ضروری ہوگیا ہے ۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں فہیم اشرف نے کہا کہ ایک وقت پر مشین کو بھی آرام دینا ہوتا ہے، انسانی باڈی بھی ایسے ہی ہے ، اگر کوئی دس میچز کھیل رہا ہے اور پھر سخت جم بھی کرتا ہے تو وہ اپنے لیے غلط کررہا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ پلیئرز کو بھی یہ فیصلہ خود کرنا چاہیے کہ کیا کھیلنا ہے اور کیا نہیں لیکن پاکستان میں ایسا نہیں ہوتا کیونکہ پلیئرز اکثر یہ سوچتے ہیں کہ ہم آرام کریں گے تو کوئی ہماری جگہ لے لے گا۔
فہیم اشرف کا کہنا تھا کہ اگر کوئی اچھا پرفارمر ہے تو اسکی جگہ کوئی نہیں لے سکتا ۔
ان کا کہنا تھا کہ ابھی تو دو میچز ہی اچھے ہوئے، ابھی اپنی پرفارمنس سے مطمئن نہیں ہوں، جہاں بھی چانس ملتا ہے کوشش ہوتی ہے کہ 100 فیصد دوں۔
ایک سوال پر فہیم اشرف نے کہا کہ7 سال سے اسلام آباد کی ٹیم کے ساتھ ہوں، ایک دوسرے پر کافی بھروسہ ہے،مجھ سے کچھ غلط بھی ہوتا ہے تو ٹیم مجھے اعتماد دیتی ہے۔
قومی آل راؤنڈر نے کہا کہ پلیئرز اور مینجمنٹ کے درمیان اعتماد کا تعلق ٹیم کے لیے اچھا ہوتا ہے، زندگی میں اگر کوئی یہ اعتماد دے کہ ہم ساتھ ہیں تو بہت فرق پڑتا ہے، کچھ لوگ ہوتے ہیں جو اوپر اوپر سے کہتے ہیں مگر سپورٹ نہیں کرتے، اسلام آباد کی ٹیم میں ایسا نہیں ہوتا ، یہاں جس کو رکھا ہے اس پر آخر تک بھروسہ کرتے ہیں۔
ایک سوال پر فہیم اشرف نے کہا کہ اگر کوئی فرنچائز کرکٹ کھیل رہا ہے تو اس کا مطلب ہے وہ اچھا پلیئر ہے،جب ٹیم میں کہتے ہیں کہ رانا تو ہی کرے گا تو اس سے اعتماد ملتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر کوئی پاکستان سپر لیگ کے لیے پر جوش ہوتا ہے، پاکستان میں قومی ٹیم سے زیادہ پی ایس ایل کے میچز دیکھے جاتے ہیں، پی ایس ایل کا دنیا میں نام ہے ۔
اگر کارکردگی کو سر پر سوار کرلیا تو گیم خراب ہوگا: آل راؤنڈر
فہیم اشرف کا کہنا تھا کہ کھیل کو انجوائے کریں گے تو پرفارم ہوگا، اگر کارکردگی کو سر پر سوار کرلیا تو گیم خراب ہوگا، اگر پرفارم نہیں بھی ہو پارہا تو بھی انجوائے کریں اور اپنی محنت پر ہمیشہ بھروسہ رکھیں، خود کو گرنے نہ دیں۔
انہوں نے کہا کہ میں جب ڈاؤن ہوتا ہوں تو اپنی فیملی کے ساتھ وقت گزارتا ہوں ، اچھے لوگوں کے ساتھ وقت گزاریں گے تو زندگی سے بری سوچیں خود ختم ہوجائیں گی ۔
قومی آل راؤنڈر کا کہنا تھا کہ یہاں کل کا کچھ نہیں پتہ اس لیے وہ ورلڈ کپ نہیں سوچ رہے، بڑا ایونٹ کھیلنا خواہش سب کی ہوتی ہے مگر ابھی فوکس پی ایس ایل ہے، آگے کا سوچوں اور پی ایس ایل میں کچھ نہ کروں تو کوئی فائدہ نہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ بطور ٹیم ایک دوسرے پر بھروسہ ہونا بہت ضروری ہے،اگر اپنی اپنی پرفارمنس دیکھیں گے تو ٹیم ، ٹیم نہیں رہتی ، مینجمنٹ کا ایک پلان ہوتا ہے جس پر سب کو مل کرعمل کرنا ہوتا ہے۔
ایک سوال پر فہیم اشرف کا کہنا تھا کہ روٹی گینگ کے پلیئر الگ الگ ٹیم میں ہیں مگر کبھی کبھار ملاقات ہوجاتی ہے۔