(ویب ڈیسک) پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل عمر ایوب نے سانحہ 9 مئی کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔
پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل عمرایوب کاقومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے کہنا تھاکہ سانحہ 9 مئی کی غیر جانبدار عدالتی انکوائری کرائی جائے،ویڈیو فوٹیجز سامنے لاکر حقائق سامنے رکھنے چاہئیں، ملک میں جمہوریت کے حامی ہیں، آئین و قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور دیگر پارٹیوں کے جو لوگ بیٹھے ہیں ان کے چہروں سے لگتا ہے وہ ہارے ہوئے ہیں، ان کے چہروں سے لگتا ہے کہ ان کا مینڈیٹ چوری کا ہے اور جب کوئی چور چوری کرکے بھاگ رہا ہوتا ہے تو اس کے چہرے پر خوف ہوتا ہے۔
سنی اتحاد کونسل کے امیدوار کا کہنا تھا کہ کل پی ٹی آئی نے ملک بھر میں فارم 47 کے خلاف مظاہرے کیے لیکن صرف لاہور سے ہمارے 80 لوگوں کے خلاف مقدمات درج کیے، یہ کہتے ہیں کہ ہم بڑے جمہوری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ حکومت فارم 47 کی مرہون منت ہے، یہ حکومت چوری شدہ مینڈیٹ پر بن رہی ہے اور چوں چوں کے مربے کا مجموعہ ہے، مسلم لیگ ن اور دیگر پارٹیوں کے لوگ جو یہاں بیٹھے ہیں وہ فارم 47 کے تحت بیٹھے ہیں، اگر فارم 45 کے تحت نتائج آتے تو یہاں ہمارے 180 ارکان ہوتے، یہ تمام پارٹیاں فارم 47 کے بینی فشریز ہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ یہاں سائفر کی بہت بات ہوتی ہے، سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کا کیا کردار ہے؟ سائفر چوری کا بیورو کریٹس سے معلوم کریں، سائفر کی حفاظت بیورو کریٹس کی ذمہ داری ہے، اب ایک ملک اور دو دستور نہیں چل سکتے۔
انہوں نے کہا کہ اے این پی نے انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کرایا مگر انہیں نشان مل گیا، ہم سے ہمارا انتخابی نشان لے لیا، ہمیں الیکشن میں انتخابی مہم نہیں چلانے دی گئی، ہمارے کارکن جاگ گئے اور ہم شدت سے واپس آئے، اگلے الیکشن میں ہم آپ کو دن میں تارے دکھائیں گے۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کی خوراک کا خیال نہیں رکھا جارہا ہے، شہبازشریف نے بیرونی سرمایہ کاری کی بات کی، پہلے آپ رول آف لاء کی پاسداری کی بات تو کرلیں۔
سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی نے کہا کہ میرے لیڈر پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا، ایک شخص شہید ہوا تھا، پی ٹی آئی کے لوگوں کو لاپتہ کیا گیا، بانی پی ٹی آئی کو کنٹینر سے اتار کر لاہور لے کر گئے انہوں نے اُف تک نہیں کی۔
عمر ایوب نے کہا کہ ہمارے لیڈر نے ریاست مدینہ کی بات کی، اس پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے،گزشتہ جو واقعات ہوئے اس کے ذمہ دار شہبازشریف، محسن نقوی اور عثمان انور ہیں، آئی جی پنجاب عثمان انور ان کے گھر کا ملازم بھی کہلاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ محسن نقوی اور آئی جی پنجاب اس وقت بہانہ چاہتے تھے کہ افراتفری ہو۔