(ویب ڈیسک) پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے نویں ایڈیشن کی تیاریاں سست روی کا شکار ہونے پر فرنچائزز مالکان پریشانی میں مبتلا ہو گئے۔
پی ایس ایل کا نواں ایڈیشن 17 فروری سے لاہور میں شروع ہوگا، آغاز میں 2 ہفتے باقی رہنے کے باجوود تیاریاں انتہائی سست روی سے جاری ہیں جس پر فرنچائزز مالکان بھی تشویش کا شکار ہیں۔
ذرائع کے مطابق پی سی بی میں عدم استحکام پی ایس ایل کی تیاریوں میں سستی کی وجہ ہے ،پی ایس ایل کے نویں ایڈیشن کی ٹکٹوں کی فروخت کا پلان تاحال سامنے نہیں آسکا، نویں ایڈیشن کا آفیشل ترانہ علی ظفر سے بنوانے پر بھی تنازع حل طلب ہے، افتتاحی تقریب کے معاملات بھی تاحال فائنل نہیں ہو سکے۔
براڈ کاسٹنگ کی ڈیلز بھی حال ہی میں طے ہوئی ہیں، کوئی اشتہاری مہم بھی شروع نہیں کی گئی،دوسری جانب فرنچائزز کیلئے سپانسر شپ کا حصول مشکل بنا ہوا ہے، تاحال کسی نے جرسی کی بھی رونمائی نہیں کی، اس سے قبل بیشتر ٹیمیں سروگیٹ ایڈورٹائزنگ پر انحصار کرتی تھیں مگر حکومتی پابندی نے آپشنز محدود کر دیے ہیں۔
پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی تک یہ بھی طے نہیں ہو سکا کہ پی ایس ایل کے نویں ایڈیشن کا انچارج کون بنے گا۔
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ذکا اشرف کے دور میں بعض پی سی بی آفیشلز نے جان بوجھ کر معاملات کو سست رکھا،اس بار پی ایس ایل کی افتتاحی تقریب محدود پیمانے پر منعقد ہوگی،اس کا بجٹ 20 کروڑ روپے رکھا گیا ہے، گزشتہ برس یہ رقم33 کروڑ تھی۔
فرنچائزز کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل کے معاملات انتہائی سست روی کا شکار ہیں، اس بار زیادہ بڑے غیرملکی کرکٹرز بھی لیگ میں شریک نہیں ہوں گے، تاحال کوئی ہائپ نہیں بن سکی، البتہ ماضی میں ملکی سٹارز نے ہی اس لیگ کو کامیاب بنایا اور امید ہے اب بھی ایسا ہی ہوگا۔
فرنچائزز کا مزید کہنا ہے کہ ایک بار جب ٹورنامنٹ شروع ہوگیا تو سب چیزیں خود کار نظام کے تحت چلنے لگیں گی، البتہ پی سی بی کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں یہ ہمارا میگا ایونٹ ہے اس میں کوئی کمی چھوڑی تو دیگر لیگز آگے نکل جائیں گی۔