اپ ڈیٹس
  • 306.00 انڈے فی درجن
  • 595.00 گوشت مرغی
  • پولٹری
  • چینی یوآن قیمت خرید: 39.45 قیمت فروخت : 39.52
  • امریکن ڈالر قیمت خرید: 278.35 قیمت فروخت : 278.85
  • یورو قیمت خرید: 311.41 قیمت فروخت : 311.97
  • برطانوی پاؤنڈ قیمت خرید: 367.19 قیمت فروخت : 367.85
  • آسٹریلیا ڈالر قیمت خرید: 188.84 قیمت فروخت : 189.18
  • کینیڈا ڈالر قیمت خرید: 206.50 قیمت فروخت : 206.87
  • جاپانی ین قیمت خرید: 1.92 قیمت فروخت : 1.93
  • سعودی ریال قیمت خرید: 74.19 قیمت فروخت : 74.32
  • اماراتی درہم قیمت خرید: 76.31 قیمت فروخت : 76.45
  • کویتی دینار قیمت خرید: 911.31 قیمت فروخت : 912.95
  • کرنسی مارکیٹ
  • تولہ: 262700 دس گرام : 225200
  • 24 سونا قیراط
  • تولہ: 240807 دس گرام : 206432
  • 22 سونا قیراط
  • تولہ: 3116 دس گرام : 2674
  • چاندی تیزابی
  • صرافہ بازار
جرم وانصاف

جسٹس اعجاز الاحسن کی جوڈیشل کونسل میں بطور ممبر شمولیت چیلنج

06 Dec 2023
06 Dec 2023

(ویب ڈیسک) جسٹس اعجاز الاحسن کی جوڈیشل کونسل میں بطور ممبر شمولیت چیلنج کر دی گئی۔

میاں داؤد ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کر دی جس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ جسٹس اعجاز الاحسن کی جگہ دوسرے سینئر جج کو سپریم جوڈیشل کونسل کا حصہ بنایا جائے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ جسٹس اعجاز الاحسن کو جسٹس مظاہر کے خلاف شکایت سننے والی کونسل سے الگ ہونا چاہیے۔

درخواست گزار کے مطابق جسٹس مظاہر کے خلاف کرپشن اور مس کنڈکٹ کا ریفرنس جوڈیشل کونسل میں زیرِ سماعت ہے، سائل کی شکایت پر جوڈیشل کونسل جسٹس مظاہر نقوی کو دوسرا شوکاز جاری کر چکا ہے جس میں 3 آڈیو لیکس کے بارے میں سوال کیا گیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ تینوں آڈیو لیکس مقدمات کی فکسنگ اور غلام محمود ڈوگر کیس سے متعلق ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن اس بینچ کا حصہ تھے جس نے غلام محمود ڈوگر کیس سنا، قانونی اور اصولی طور پر غلام محمود ڈوگر کا مقدمہ سننے والا کوئی جج جوڈیشل کونسل کا ممبر نہیں رہ سکتا۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ جسٹس اعجاز الاحسن کا سپریم جوڈیشل کونسل میں ممبر رہنا آئین کے آرٹیکل 10 اے اور 9 کے خلاف ہے، جسٹس اعجاز الاحسن کا جوڈیشل کونسل کا حصہ رہنا مفادات کے ٹکراؤ اور شفافیت کے اصول کے خلاف ہے۔

درخواست گزار  کے مطابق شکایت کنندہ اور عوام کو یہ تاثر ہے کہ جسٹس اعجاز الاحسن کونسل میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں کر سکیں گے، جسٹس اعجاز الاحسن کا جسٹس مظاہر کو شوکاز جاری کرنے سے دو بار اختلاف جانبداری کو مزید مضبوط کرتا ہے۔

اس حوالے سے دائر کی گئی درخواست میں وفاقی حکومت اور سیکرٹری سپریم جوڈیشل کونسل کو فریق بنایا گیا ہے اور درخواست کے ساتھ سابق سی سی پی او غلام محمود ڈوگر کے مقدمے کی آرڈر شیٹ بھی منسلک ہے۔

Install our App

آپ کی اس خبر کے متعلق رائے