(لاہور نیوز) شہر میں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی بھرمار ہونے سے دھویں اور سموگ پر قابو پانا چیلنج بن گیا۔
حکومت نے پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم کی مضبوطی کیلئے کوئی قدم نہ اٹھایا۔ لوگ اپنی گاڑیاں، موٹر سائیکلیں خریدنے، رکشوں میں دھکے کھانے پر مجبور ہیں۔ اہم ترین شاہراہوں پر ہر طرف موٹر سائیکل رکشے اور آٹو رکشے نظر آتے ہیں۔
شہر میں رات کو انتظامیہ اور ٹریفک پولیس کے اہلکار غائب رہتے ہیں۔ سڑکوں پر ٹریکٹر ٹرالیاں، ڈمپر اور ٹرک دھواں اور گرد پھیلانے لگے۔ ایک لاکھ غیر رجسٹر موٹر سائیکل رکشوں نے بھی سانس لینا مشکل بنا دیا۔ دھواں چھوڑتے اور سموگ کو بڑھاتے رکشوں کو بھی روکنے والا کوئی نہیں۔
شہر کے 48 روٹس پر 6 برس سے کوئی پبلک ٹرانسپورٹ دستیاب نہیں۔ الیکٹرک بسیں چلانے کی خوشخبری بھی حکومت کا لالی پاپ ثابت ہوئی۔ ماہرین کے مطابق گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کے دھویں کا سموگ میں 45 فیصد حصہ ہے۔ سڑکوں پر گاڑیوں کا بوجھ کم نہ کیا گیا تو شہر کی آب و ہوا مزید زہریلی ہو سکتی ہے۔
نگران وزیر ٹرانسپورٹ ابراہیم حسن مراد کا کہنا تھا پبلک ٹرانسپورٹ کو مضبوط بنانے کے لئے کئی کمپنیوں کے ساتھ بات چیت چل رہی ہے، لاہور کی سڑکوں پر جدید الیکٹرک بسیں چلائی جائیں گی۔