(ویب ڈیسک) سائنس دانوں نے لعاب کا ایک متبادل ایجاد کیا ہے جو ڈرائی ماؤتھ کی کیفیت میں مبتلا ہزاروں لوگوں کے لیے راحت کا سبب بن سکتا ہے۔
ڈرائی ماؤتھ ایک ایسی کیفیت ہوتی ہے جس میں منہ کے اندر موجود لعاب کے غدود مناسب مقدار میں لعاب بنانا بند کر دیتے ہیں۔
دنیا بھر میں اس کیفیت سے لاکھوں افراد متاثر ہوتے ہیں اور یہ عموماً بوڑھے افراد اور ایسے لوگوں میں دیکھی جاتی ہے جن کا کینسر کا علاج ہوا ہو یا وہ ادویات کا مرکب لیتے ہوں۔ شدید معاملات میں یہ کیفیت نگلنے میں مشکل، کھانے میں کمی اور دانتوں کے مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔
اس مسئلے کے حل کے لیے زبان پر لگانے والے جیل جیسی متعدد پروڈکٹس دستیاب ہیں۔ لیکن یونیورسٹی آف لیڈز کی ایک ٹیم نے پانی پر مبنی ایک نیا لبریکینٹ بنایا ہے جو تجربہ گاہ میں کی جانے والی آزمائشوں میں دیگر اشیاء کی نسبت پانچ گنا زیادہ مؤثر ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق مائیکرو جیل کے طور پر جانا جانے والا یہ مرکب قدرتی لعاب کی طرح منہ کو تر رکھتا ہے اور کھانا چباتے وقت بطور لبریکینٹ کام کرتا ہے۔
ٹیم نے اس متبادل کو بنانے کے لیے دودھ میں پائے جانے والے ایک پروٹین لیکٹو فیرن کا استعمال کیا۔
طاقتور خورد بین میں جیل میں موجود سالمے سپونج کی طرح ظاہر ہوئے جو منہ کی سطح سے جُڑ جاتے ہیں۔جیل کے اطراف ایک اور مرکب موجود ہوتا ہے جو پانی کو قید رکھنے میں مدد دیتا ہے جس سے منہ زیادہ دیر تک تر رہتا ہے۔